Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat

Book Name:Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat

شوقِ تِلاوت رکھنے والا شہزادہ

دِل میں خیال آ رہا ہو گا؛ اب تو بڑے ہو گئے، اب ہم کیسے حِفْظ کر سکتے ہیں۔ دیکھیے! جَذبَہ راہنمائی کرتا ہے۔ آدمی محنت کرے تو کیا کچھ نہیں کر سکتا۔ ایک اِیْمان افروز واقعہ سنیے! گجرات کا ایک مشہور بادشاہ ہوا ہے؛ سطان محمود اَوّل۔ 9 وِیں صدی ہجری میں گجرات(ہند) پر اِس کی حکومت تھی، ایک مرتبہ رمضان شریف کی 26 وِیں رات تھی، سلطان محمود اَوَّل عُلَمائے کرام کی خِدْمت میں حاضِر تھا اور تِلاوتِ قرآن کے فضائِل بیان ہو رہے تھے، ایک عالِم صاحب نے فرمایا: قیامت کے دِن سُورج قریب آجائے گا، سب لوگ پریشانی میں مُبتَلا ہوں گے مگر جو شخص قرآنِ کریم کا حافِظْ ہو گا، اُسے اور اُس کے والدین نُورِ رحمت کے سائے میں ہوں گے، ان پر سورج کی گرمی اَثَر نہیں کرے گی۔ یہ سُن کر سلطان محمود نے ٹھنڈی آہ بھری اور کہا: افسوس! ہمارے بیٹوں میں کوئی بھی حافِظِ قرآن نہیں ہے، لہٰذا میں تو یہ سَعَادت حاصِل نہیں کر پاؤں گا۔

اِس مجلس میں سلطان محمود کا بیٹا خلیل خان بھی موجود تھا، عید کے بعد خلیل خان دوسرے شہر میں چلا گیا اور قرآنِ کریم حِفْظ کرنا شروع کر دیا، خلیل خان دِن رات محنت کرتا رہا، قرآنِ کریم کی خوب تِلاوت کی، خوب محنت کے ساتھ قرآنِ کریم حِفْظ کرتا رہا، یہاں تک کہ آنکھوں میں سُرخی آگئی، ڈاکٹر نے کہا: رات کو جاگنے اور تِلاوت کی کثرت کی وجہ سے آنکھوں میں سرخی آئی ہے، لہٰذا کچھ دِن کے لیے آرام فرمائیں۔ خلیل خان نے تڑپ کر کہا: آنکھیں سرخ ہو گئی ہیں تو کیا ہوا، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! یہ سُرخی دُنیا و آخرت میں سُرخروئی (یعنی کامیابی) دِلوائے گی، میں اپنی پڑھائی میں کمی نہیں کر سکتا۔ آخر ایک