Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat

Book Name:Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat

تم بخشے ہوؤں میں سے ہو...!!

حضرت بابا فرید گنج شکر رَحمۃُ اللہ علیہ جن کا مزار شریف پاکپتن میں ہے، آپ بھی بہت بڑے ولئ کامِل ہیں، فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں اجمیر شریف حاضِر ہوا اور حضرت خواجہ مُعِینُ الدِّین چشتی اجمیری یعنی خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہ علیہ کے روضۂ مبارک پر ٹھہرا رہا، یہ عَرَفہ (9 ذوالحج)کی رات تھی، میں نے مزارِ پُراَنْوار کے قریب (قبلہ کی طرف رُخ کر کے) نماز ادا کی، پِھر نماز مکمل کر لینے کے بعد وہیں بیٹھ کر تِلاوت کرنے لگا۔ یہیں بیٹھے بیٹھے میں 15سپارے تِلاوت کر چکا تھا، سُورۂ کَہف یا سُورۂ مریَم کی تِلاوت کر رہا تھا کہ مجھ سے پڑھنے میں غلطی ہوئی اور ایک حرف چُھوٹ گیا۔ مجھے چُونکہ اِس غلطی کا اِحساس نہیں ہوا تھا، میں آگے پڑھنے لگا تو مزارِ پُر اَنْوار سے آواز آئی: یہ حرف چھوڑ گئے ہو، دوبارہ پڑھو! میں نے اِس مَقام سے دوبارہ پڑھا، اب آواز آئی: عُمدہ پڑھتے ہو، خَلْفُ الرَّشِید (یعنی اچھے بیٹے) ایسا ہی کرتے ہیں۔ بابا فرید رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اِس کے بعد میں تِلاوت کرتا رہا، جب میں تِلاوت مکمل کر چکا تو میں نے رَو رَو کر دُعائیں کیں، مجھے یہ خوف کھائے جا رہا تھا کہ آہ! نہ جانے میں بخشے ہوؤں میں سے ہُوں یا نہیں ہوں، اس ڈر کے سبب میں رَو رہا تھا کہ اچانک مزارِ پاک سے آواز آئی: مولانا! جو شخص یُوں نماز پڑھتا ہے، وہ بخشے ہوؤں میں سے ہے۔([1])

کیا اَہْلِ مَزار سُنتے، جواب دیتے ہیں...؟

پیارے اسلامی بھائیو! کیا شان ہے ہمارے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہ علیہ کی...!! یقیناً اَوْلیائے کرام اپنے مَزارات میں زِندہ ہیں، مَزار پر حاضِر ہونے والوں کو دیکھتے، اُن کی آواز


 

 



[1]... ہند کے مرشِدِ اعظم، صفحہ:133۔