Book Name:Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat
میں مَصْرُوف ہو گئے۔([1])مکمل قرآنِ کریم حِفْظ کر لینے کے بعد آپ نے اس وقت کے رائِج عُلُوم (Common Sciences)سیکھے، جن میں عِلْمِ تفسیر بھی شامِل ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھیے! خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ علیہ کو قرآنِ کریم سے کیسی محبّت ہے، آپ نے اپنا گھر بار چھوڑا، مال و دولت چھوڑی، پُورے کا پُورا باغ صَدَقہ کر دیا اور کس کام میں مَصْرُوف ہوئے؟ قرآنِ کریم حِفْظ کرنے اور اس کی تفسیر پڑھنے میں۔
سُبْحٰنَ اللہ!کاش! خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ علیہ کے صدقے ہمیں بھی قرآنِ کریم کی محبّت نصیب ہو اور ہم بھی قرآنِ کریم حِفْظ کرنے کی سَعَادت حاصِل کر لیں۔
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں: حِفْظِ قرآن (یعنی مکمل قرآن زبانی یاد کرنا) فرضِ کفایہ اور سُنّتِ صحابہ، سُنّتِ تابعین، سُنّتِ عُلَمائے دِین ، اَفْضَل تَرِین مُسْتَحَبْ اور عمدہ تَرِین نیکی ہے۔ اِس کے اتنے فضائِل ہیں کہ گنتی میں نہیں آ سکتے۔ ([2])* رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: روزِ قیامت صاحِب قرآن آئے گا، قرآنِ کریم کہے گا: اے مالِکِ کریم! اسے خِلْعت عطا فرما، چنانچہ صاحِبِ قرآن کو تاجِ کرامت عطا کر دیا جائے گا ، قرآنِ کریم عرض کرے گا: مولیٰ! اور اِنْعام عطا فرما، چنانچہ صاحِبِ قرآن کو بزرگی کا لباس پہنایا جائے گا، قرآنِ کریم عرض کرے گا: اے رَبِّ رحمٰن! اس سے راضی ہو جا، اللہ پاک اس بندے سے راضی ہو جائے گا،([3]) پِھر اسے حکم ہو گا: پڑھتا جا، چڑھتا