Book Name:Khuwaja Huzoor Ki Quran Se Muhabbat
مُطَابِق صِرْف ایک جملہ عرض کروں گا۔ حدیثِ قدسی ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:فَاِذَا اَحْبَبْتُهُ كُنْتُ رِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَایعنی اللہ پاک فرماتا ہے: جب میں کسی بندے کو مَحْبُوب بنا لیتا ہوں تو اس کے پاؤں ہو جاتا (یعنی اس کے پاؤں میں خاص نُورانی طاقت رکھ دیتا) ہوں، جن سے وہ چلتا ہے۔ ([1])
یعنی دِکھنے میں تمہیں عام بندے کے بھی 2پاؤں نظرآ رہے ہیں، وَلِیُّ اللہ کے بھی 2ہی پاؤں ہوتے ہیں مگر عام بندہ جب چلتا ہے تو اِن مٹی کے پاؤں سے چلتا ہے، وَلِیُّ اللہ جب چلتا ہے تو اللہ پاک کے دئیے ہوئے خاص نُور کی طاقت سے چلتا ہے۔
پتا چلا؛ جو اللہ پاک کے مَحْبُوب بندے ہیں، رَبِّ کریم اُن کے ہاتھ، مُنہ، زبان، کان کے ساتھ ساتھ پیروں کو بھی ایسی طاقت عطا فرما دیتا ہے کہ ایسی طاقت کسی اور کو نہیں دی جاتی۔ لہٰذا اَگر اللہ پاک کا وَلِی اللہ پاک کا کلام پڑھ کر، اللہ پاک کی دِی ہوئی طاقت سے بغیر کشتی کے دَرْیا پار کر جائے تو اِس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔
کچھ لے کے اُٹھو اہلِ صفا کے در سے یہ در ہیں قریب مصطفےٰ کے در سے
ایماں، یقیں، سکوں، رسالت، توحید سب کچھ ملتا ہے اولیا کے در سے
پیارے اسلامی بھائیو! خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہ علیہ کے واقعہ سے ہمیں سُورۂ فاتحہ کی فضیلت بھی معلوم ہوئی کہ خواجہ عثمان ہارونی رَحمۃُ اللہ علیہ نے سُورۂ فاتحہ کی تِلاوت کی اور بغیر کسی ظاہِری سبب کے دریا سے پار پہنچ گئے۔
یہ کرامت اگرچہ اُنہی کا حِصَّہ تھی، البتہ! سُورۂ فاتحہ پڑھ کر اِس کی برکتیں ہمیں بھی حاصِل کرنی چاہئیں۔