Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail
فرشتے نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: فُلاں بستی میں اپنے ایک دِینی بھائی سے ملنے جا رہا ہوں۔ فرشتے نے پوچھا: کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے (مثلاً اس نے تمہیں کسی مشکل سے بچایا تھا، کوئی رقم وغیرہ دی تھی، تمہاری نوکری لگوائی تھی کہ) تم اس کا بدلہ چُکانے جا رہے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے، میں تو اس سے صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رضا کی خاطِر محبّت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا: بےشک میں اللہ پاک کی طرف سے تیرے لئے پیغام لایا ہوں کہ جس طرح تُو اس سے اللہ پاک کی رضا کی خاطِر محبّت کرتا ہے، ایسے ہی اللہ پاک بھی تجھ سے محبّت فرماتا ہے۔([1])
اے عاشقانِ رسول! اس حدیثِ پاک میں رِضائے اِلٰہی کے لئے نیک لوگوں سے محبّت رکھنے کی فضیلت کا بیان ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہو گیا کہ جن نیک لوگوں سے، اَوْلیائے کرام سے محبّت ہو، ان سے ملنے جانا بھی نیکی کا کام ہے۔([2]) حدیثِ پاک میں ہے: بندہ جب اپنے دینی بھائی سے ملنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو 70 ہزار فرشتے اُس پر سایہ کرتے اور اس کے لئےدُعا کرتے ہیں۔([3])
اے عاشقانِ رسول! اَوْلیائے کرام سے محبّت کے ہم نے جو فضائل سُنے کہ * اس ایمانی محبّت کی برکت سے جنّت ملتی ہے * جنّت میں اُونچے چمکدار بالاخانے ملتے ہیں * اس محبّت کی برکت سے روزِ قیامت امن ملے گا * عرشِ اِلٰہی کا سایہ نصیب ہو گا * اللہ پاک کا