Mohabbat e Auliya Ke Fazail

Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail

پس حضرت جبریل  عَلَیْہِ السَّلَام اس بندے سے محبّت کرنے لگتے ہیں، پِھر یہ محبتوں کا سلسلہ یہیں پر رُکتا نہیں ہے بلکہ ثُمَّ یُنَادِی فِیْ السَّمَآء پِھر آسمانوں میں اِعْلان کر دیا جاتا ہے:  اِنَّ اللہ یُحِبُّ فُلَانًا فَاَحِبُّوْہُ یعنی اے آسمان والو! بےشک اللہ پاک فُلاں سے محبّت فرماتا ہے، تم بھی اس سے محبّت کرو!

پس آسمانوں والے فرشتے اس سے محبّت کرنے لگتے ہیں۔ اب گویا سارے آسمانوں میں وِلیُّ اللہ کی محبّت عام ہو جاتی ہے، پِھر اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟ حدیثِ پاک میں ہے: ثُمَّ یُوْضَعُ الْقَبُوْل فِی الْاَرْضِ پھر زمین میں اس بندے کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے (یعنی لوگوں کے دِل اس کی طرف مائِل کر دئیے جاتے ہیں)۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ اولیا! یہ ہے اَوْلیائے کرام کی نِرالی شان...!! یہ اللہ پاک کے وہ خوش نصیب بندے ہیں کہ جن سے اللہ پاک بھی محبّت فرماتا ہے، حضرت جبریل  عَلَیْہِ السَّلَام بھی محبّت کرتے ہیں اور سارے فرشتے ان سے محبّت کرتے ہیں، پِھر ان کی محبّت لوگوں کے دِلوں میں ڈال دی جاتی ہے۔

مجھے اولیا کی محبّت عطا کر                   تُو دِیوانہ کر غوث کا یااِلٰہی!

مری لاش سے سانپ بچھو نہ لپٹیں        کرم  از  طفیلِ  رضا  یااِلٰہی!([2])

فِرشتوں کی چند ادائیں

سُبْحٰنَ اللہ! فرشتے اَوْلیائے کرام سے کیسی محبّت کرتے ہیں، یہ بھی سُن لیجئے!علّامہ نَجْمُ الدِّیْن غَزِّی رَحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں: * فرشتے ذِکْرُ الله کرنے والے (اللہ پاک کے نیک


 

 



[1]...مسلم،کتاب البر و الصلۃ و الآداب،باب اذا احب اللہ عبدا ...الخ،صفحہ:1016،حدیث:2637۔

[2]...وسائلِ بخشش،صفحہ:106 ملتقطًا۔