Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail
فرشتو روکتے کیوں ہو مجھے جنّت میں جانے سے
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوثِ اعظم کا([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
روزِ قیامت قابِلِ رشک رُتبہ پانے والے
اے عاشقانِ اولیا! محبّتِ اولیا کی بھی کیا نرالی فضیلت ہے، آئیے! ایک اور حدیثِ پاک سنتے ہیں؛ حدیثِ پاک کی کتاب اَبُو داؤد شریف میں مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: بےشک اللہ پاک کے کچھ بندے ہیں، وہ نبی بھی نہیں ہیں، شہید بھی نہیں ہیں( لیکن اُن کی شان ایسی ہے کہ) روزِ قیامت اُن کے مقام و مرتبے کو انبیائے کرام علیہم السَّلام اور شہید بھی فخرکی نگاہ سے دیکھیں گے۔ عرض کی گئی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! وہ کون ہیں؟ فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں، جن کی آپس میں کوئی رشتے داری(Relationship) بھی نہیں ہے، آپس میں کوئی مال کا لَیْن دَین بھی نہیں ہے، یہ صِرْف و صِرْف آپس میں اللہ پاک کی رضا کی خاطِر محبّت کرنے والے ہیں۔([2])
اے عاشقانِ رسول! ویسے تو الحمد للہ ! ہم اَوْلیائے کرام ہی کا صدقہ کھاتے ہیں مگر ذرا غور فرمائیں، ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جنہیں غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ 10، 20 مرلے کا پلاٹ دیا ہو؟ وہ کون ہے جسے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ خواب میں تشریف لا کر 50 لاکھ کا چیک دے گئے ہوں؟ شاید کوئی بھی ایسا نہیں ملے گا۔ پِھر ان سے محبّت کیوں کرتے ہیں؟ بڑا سادہ سا سُوال ہے: غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دَورِ مبارک میں بادشاہ کون تھا؟ اُس دَور میں وزیر کون