Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail
کرتا ہوں۔ فرماتے ہیں: اب حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ عنہ نے میری چادر پکڑ کر مجھے ہلکا سا اپنی طرف کھینچا ، پِھر فرمایا: تمہیں مبارک ہو۔ بےشک میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو فرماتے سُنا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: جو لوگ میری رضا کے لئے آپس میں محبّت رکھتے ہیں، ان کے لئے میری محبّت واجِب ہو گئی۔([1])
الحاج مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یعنی یہ ناممکن ہے کہ کوئی اللہ پاک کی رضا کے لئے اس کے بندوں سے محبّت کرے اور اللہ پاک اس سے محبّت نہ کرے (جو بھی اللہ پاک کے بندوں کے ساتھ صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے محبّت کرتا ہے، لازمی طور پر وہ اللہ پاک کا پیارا بن جاتا ہے) ۔ مفتی صاحِب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: اللہ پاک کو سجدہ کرنا ہو تو کعبہ کی طرف رُخ کر کے سجدہ کرو! اسی طرح اگر اللہ پاک سے محبّت کرنی ہو تو اس کے بندوں سے محبّت کرو! ([2])
صحابه کی اور اولیا کی محبّت کی خیرات تجھ سے خدا مانگتا ہوں
الٰہی نہیں چاہئے تختِ شاہی فقط تیری رحمت، خدا مانگتا ہوں([3])
فرشتے نے انسانی شکل میں آ کر خوشخبری سُنائی
مُسْلِم شریف میں حدیثِ پاک ہے: ایک شخص تھا، وہ اپنے مسلمان بھائی سے مُلاقات (Meeting) کے لئے گھر سے نِکلا، دوسری بستی کی طرف جا رہا تھا، اللہ پاک نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو (انسانی شکل میں )بٹھا دیا۔ جب وہ شخص فرشتے کے پاس پہنچا تو