Mohabbat e Auliya Ke Fazail

Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail

میں بھی سردار ہوں گے۔

اَوْلیائے کرام کی محبّت دِلوں میں ڈالی جاتی ہے

اے عاشقانِ رسول! قرآنِ کریم میں اور بھی کئی مقامات پر اَوْلیائے کرام کی شانیں بیان ہوئی ہیں، پارہ:16، سورۂ مریَم میں ارشاد ہوتا ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا(۹۶)  (پارہ:16، المریم:96)

تَرْجَمَه کَنْزُالْعِرْفَان:بیشک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے عنقریب رحمٰن ان کے لئے محبت پیدا کردے گا۔

سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا؛ وہ لوگ جنہوں نے ایمان قبول کیا، ایمان کے بلند ترین مقام تک پہنچے، ساری زندگی ان کا ایمان، ان کا عقیدہ ہر عیب سے، ہر کمی سے پاک رہا، وہ ایمان کے لحاظ سے بھی کامِل ہوئے، عقیدے کے لحاظ سے بھی کامِل ہوئے، پِھر اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے نیک اَعْمال بھی خوب کئے، انہوں نے اپنی پُوری زِندگی اللہ پاک کی کامِل بندگی میں گزاری، ان کی یہ شان ہے کہ اللہ پاک خُود بھی ان سے محبّت فرماتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کے دِلوں میں بھی ان کی محبّت رکھ دی جاتی ہے۔

دِلوں میں ولیوں کی محبّت کیسے ڈالی جاتی ہے

حدیثِ پاک کی مشہور کتاب مسلم شریف میں حدیثِ پاک ہے، ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: جب اللہ پاک کسی بندے سے محبّت فرماتا ہے تو حضرت جبریل  عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیتا ہے: اِنِّی اُحِبُّ فَلَاناً فَاَحِبْہُ یعنی (اے جبریل! )میں فُلاں بندے سے محبّت کرتا ہوں، تم بھی اس سے محبّت کرو!