Mohabbat e Auliya Ke Fazail

Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail

ان سب وسوسوں کا ایک ہی جواب ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا(۲۰)  (پارہ:15،بنی اسرائیل:20)

تَرْجَمَه کَنْزُالْعِرْفَان:اور تمہارے رب کی عطا پر کوئی روک نہیں ۔

معلوم ہوا؛ اللہ پاک کی عطا میں کوئی رَوْک نہیں، اللہ پاک جسے جتنا چاہے عطا فرمائے، جو چاہے عطا فرمائے۔ اگر اللہ پاک اپنے کسی بندے کو مُردَے زِندہ کرنے کی طاقت (Power) عطا فرماتا ہے تو کسی کی کیا مجال کہ اللہ پاک پر اعتراض کرے۔  الحمد للہ ! ہمارا یہی عقیدہ ہے کہ اللہ پاک کی عطا کے بغیر، اپنی ذاتی طاقت سے مُردے زِندہ کرنا تو بہت دُور کی بات، کوئی ایک تنکا بھی نہیں ہِلا سکتا  اور اللہ پاک طاقت بخشے تو آدمی مردے بھی زِندہ کر سکتا ہے۔  الحمد للہ ! حُضُور غوثِ پاک   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو اللہ پاک نے ہی یہ طاقت بخشی تھی کہ آپ مُردے زِندہ کر لیا کرتے تھے۔  اب کوئی ہے جو اللہ پاک کی عطا پر اعتراض کر سکے؟

کیامرنے کے بعد دنیا میں واپس لوٹنا ممکن ہے

اور جہاں تک بات ہے مرنے کے بعد دوبارہ زِندہ ہونے کی تو یہ بالکل ممکن ہے، قرآنِ کریم میں کئی ایسے واقعات موجود ہیں جن میں مُردوں کے زِندہ ہونے کا ذِکْر ہے، سُورۂ بقرہ میں واقعہ ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک نیک بندے کی گائے کو ذَبَح (Slaughter) کر کے اس کے گوشت کا ٹکڑا مُردے (Dead Body) کو لگایا گیا تو وہ زِندہ ہو گیا  *  سُورۂ بقرہ ہی میں بنی اسرائیل کے  70 ہزار مُردَوں کے زندہ ہونے کا واقعہ بھی موجود ہے  *  حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام نے 4 پرندے(Birds) لے کر ذَبَح کئے، ان کے گوشت کا قیمہ بنا دیا، پِھر ان کا گوشت دُور مختلف پہاڑوں پر رکھا، پِھر انہیں پُکارا تو وہ