Mohabbat e Auliya Ke Fazail

Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail

جنّت کے نُورانی ستون

حضرت ابوہریرہ  رَضِیَ اللہ عنہ  سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: بےشک جنّت میں یاقُوت(Ruby) (نامی پتھر) سے بنے ہوئے ستون ہیں، ان کے اُوپر زبرجد سے بنے ہوئے بالاخانے  ہیں، ان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، وہ ایسے چمکتے ہیں جیسے ستارے چمکتے ہیں۔ پوچھا گیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اُن میں کون رہے گا؟ فرمایا: الْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ اللہ پاک کی رضا کے لئے آپس میں محبّت رکھنے والے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی شان ہے...!! اَوْلیائے کرام کے ساتھ محبّت رکھنے کا یہ جو بےمثال اَجْر دیا جائے گا، اس کی بھی کوئی قیمت(Price) نہیں ہو سکتی مگر قربان جائیے! اللہ پاک کی عطائیں بےشُمار ہیں، مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یہ جو اَجْر بیان ہوا ، یہ صِرْف رضائے رَبّ کے لئے محبّت رکھنے کا اَجْر ہے، اس محبّت کے نتیجے میں بندہ جو کچھ کرتا ہے (جیسے  غوث و خواجہ کی محبّت میں جو محفلیں سجائی جاتی ہیں، ان کے ایصالِ ثواب کے لئے جو تِلاوت ہوتی ہے، کھانا، پانی اور شیرینی وغیرہ تقسیم(Distribute) کی جاتی ہے، بھوکوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے، ان کی محبّت میں ان کے جیسے اَعْمال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، ان نیک اَعْمال کا ثواب)، اس اَجْر سے علیحدہ ہے۔([2])

مری مغفرت کر برائے صحابہ              جگہ خلد میں از پئے اولیا دے

عذابِ جہنّم سے خوف آ رہا ہے            مجھے بخش، کر در گزر ہر خطا دے([3])


 

 



[1]...مسندِ بزّار،جلد:15،صفحہ:282،حدیث:8776۔

[2]...مرآۃ المناجیح،جلد:6 ،صفحہ:605 بتغیر قلیل۔

[3]...وسائلِ فردوس،صفحہ:6۔