Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail
پیارا بندہ بننے کی سَعَادت نصیب ہو گی، یاد رکھئے! یہ ساری کی ساری نعمتیں اُسی وقت ملیں گی، جبکہ آدمی ایمان والا بھی ہو کیونکہ آخرت کی کامیابی کے لئے سب سے بنیادی (Basic) شرط ایمان ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت کی بھی فِکْر کرنی چاہئے۔
اب ہم نے ایمان کی حفاظت کیسے کرنی ہے؟ اس کا طریقہ بھی سن لیجئے! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:مَنْ سَرَّہَ اَنْ یَجِدَ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ جو ایمان کی حلاوت (یعنی مٹھاس) پانا چاہتا ہو، فَلْیُحِبُّ الْمَرْءَ لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلّٰہ اسے چاہئے کہ اس کے بندوں سے صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے محبّت کیا کرے۔([1])
امام احمد بن حنبل رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے حدیثِ پاک لکھی، صحابئ رسول حضرت بَرّاء بن عازِب رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم بارگاہِ رسالت میں بیٹھے تھے، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا: اَیُّ عُرَی الْاِیْمَانِ اَوْثَقُ یعنی ایمان کی سب سےمضبوط رَسِّی کون سی ہے؟ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کیا: نماز۔ فرمایا: نماز بہت اچھی ہے مگر میرے سوال کا جواب یہ نہیں ہے۔ پِھر عرض کیا: رمضان کے روزے۔ فرمایا: روزے بھی بہترین عِبَادت ہیں مگر میرے سُوال کا جواب یہ بھی نہیں ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کیا: جہاد۔ فرمایا: یہ بھی بہترین عِبَادت ہے مگر میرے سوال کا جواب کچھ اور ہے۔ پِھر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خُود ہی جواب دیتے ہوئے فرمایا: بےشک ایمان کی سب سے مضبوط رَسِّی یہ ہے کہ تم اللہ پاک کی رضا کے لئے (اس کے بندوں مثلاً اولیائے کرام سے) محبّت کرو!([2])
الحمد للہ ! معلوم ہو گیا کہ ایمان کو سلامت رکھنے کے لئے سب سے مضبوط رَسّی اِیْمانی