Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail
محبّت ہے۔ یہ بڑی اہم بات ہے، محبّت انسان کو بھٹکنے نہیں دیتی۔ جتنے عاشقانِ رسول ہیں، عاشقانِ اَوْلیا ہیں، وہ اپنے آپ کا جائِزہ لے لیں۔ بہت سارے ایسے ہوں گے کہ اُن کو شیطان وسوسے دِلاتا ہے * تو نماز قضا کر بیٹھتے ہیں * روزے رکھنے میں سُستی (Laziness) ہو جاتی ہے۔یہ نہیں ہونی چاہئے، غلط بات ہے * نماز قضا کرنا * روزے نہ رکھنا یہ گُنَاہ کا کام ہے مگر جو بات عرض کرنا چاہ رہا ہوں، وہ یہ کہ اگر دِل میں اللہ و رسول کی محبّت موجود ہے، اَوْلیائے کرام کی محبّت موجود ہے تو دعویٰ ہے کہ کبھی * اللہ پاک * اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم * صحابۂ کرام * اَہْلِ بیتِ اطہار * اَوْلیائے کرام کے متعلق گستاخی والا خیال نہیں آیا ہو گا۔ ابھی تک الحمد للہ ! مسلمانوں میں اتنی غیرت موجود ہے، بڑے بڑے فتنے اُٹھتے ہیں، لوگ فتنے پھیلانے والوں کی طرف مائِل بھی ہو جاتے ہیں لیکن جب سامنے والا اللہ پاک کی شان میں غلط لفظ بولتا ہے، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی گستاخی کرتا ہے، صحابۂ کرام، اَہْلِ بیتِ اطہار رضی اللہ عنہم یا اَوْلیائے کرام رَحمۃُ اللہ علیہم کی شان میں نازیبا جملے بکتا ہے تو دِل میں اس کی نفرت (Hate) بیٹھ جاتی ہے، پِھر اس کی کوئی بات سننے کو دِل نہیں کرتا، یُوں آدمی اللہ و رسول کی محبّت کی برکت سے، اَوْلیائے کرام کی محبّت کی برکت سے فتنے کا شکار ہونے سے بچ جاتا ہے۔ پتا چلا؛ اَوْلیائے کرام کی محبّت، صحابہ و اَہْلِ بیت کی محبّت ایمان کی مضبوط ترِین رَسّی ہے، جب تک ہم نے یہ رَسّی مضبوطی سے تھامی ہوئی ہے،اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! ایمان محفوظ ہے۔ اگر یہ رَسِّی ہاتھ سے چھُوٹ گئی تو فتنوں سے بھری ہوئی اس دُنیا میں ایمان بچانا سخت دُشوار (Difficult) ہو جائے گا۔
کٹی غفلتوں میں زندگانی نہ جانے حشر میں کیا فیصلہ ہو