سلسلہ: اخلاقِ نبوی
موضوع: حضور کی سیدہ عائشہ سے محبت
(نئی رائٹرز کی حوصلہ افزائی کے لئے یہ دو مضمون 37ویں تحریری مقابلے سے منتخب کر کے ضروری ترمیم و اضافے کے بعد پیش کئے جا رہے ہیں۔)
بنتِ عنایت علی( اول پوزیشن)
(درجہ:دورۃ الحدیث،فیضانِ خدیجۃ الکبری کراچی)
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا ربِّ کریم کا وہ تحفہ ہیں جو رب نے اپنے محبوب کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عطا فرمایا۔آپ کے فضائل و مناقب ریت کے ذروں اور آسمان کے ستاروں کی طرح بے شمار ہیں۔آپ کی شانِ بے مثالی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو بہت سے ایسے خصوصی فضائل عطا فرمائے جن کی بدولت آپ حضور کی دیگر تمام مقدس بیویوں میں ممتاز ہیں،ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ محبوبۂ محبوبِ ربِّ اکبر ہیں۔تمام اولین و آخرین کے سردار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم آپ سے بہت محبت فرمایا کرتے تھے اور اس پر کئی احادیث گواہ ہیں۔چند احادیثِ مبارکہ پڑھ کر فیضِ برکت حاصل کرتی ہیں:
1-حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی لختِ جگر حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا سے فرمایا:اے فاطمہ!کیا تم اس سے محبت نہیں کرو گی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟تو سیدہ خاتونِ جنت رضی اللہُ عنہا نے عرض کی:کیوں نہیں!اس پر حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عائشہ سے محبت رکھو۔([1])
2-حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ایک بار میں نے اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں حاضر ہو کر عرض کی:اَیُّ النَّاسِ اَحَبُّ إلَیْکَ؟ لوگوں میں آپ کو زیادہ پیارا کون ہے؟ارشاد فرمایا:عائشہ۔([2])
کیوں نہ ہو رتبہ تمہارا اہلِ ایماں میں بڑا
سب تو ہیں مومن مگر ہیں آپ اُمُّ المومنین
3-حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے اس قدر محبت تھی کہ آپ ان کے جوٹھے کو بھی پسند فرماتے اور ہڈی کے جس حصے سے گوشت کھاتیں حضور بھی اسی جگہ سے گوشت کھاتے۔جیسا کہ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں:میں حالتِ حیض میں(دانتوں کے ساتھ) ہڈی سےگوشت اتارتی؛میں وہ حضور کو پیش کر دیتی تو آپ اپنا مبارک منہ اسی جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا اور میں (پیالے میں)پانی پی کر حضور کو دیتی تو آپ اسی جگہ اپنا مبارک منہ رکھتے یعنی پانی پیتے جہاں سے میں نے پیا ہوتا۔([3])
4-حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں:ہم حضور کے ساتھ(مقامِ)حَز سےواپس آ رہے تھے اور میں ایک اونٹ پر سوار تھی جو دوسرے اونٹوں کے آخر میں تھا،میں نے رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آوازِ مبارکہ سنی،آپ نے ارشاد فرمایا: واعَرُوْسَاہُ!ہائے میری دلہن! ([4])
تکلیف کے وقت اگر محبوب کا دیدار مل جائے تو بندہ دیدار میں ایسا گم جاتا ہے کہ پھر تکلیف کا احساس نہیں رہتا جیسا کہ حضرت اسحاق بن طلحہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہےکہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے جنت میں عائشہ دکھائی گئی تاکہ مجھ پر موت آسان ہو جائے گویا میں اس کی دونوں ہتھیلیاں دیکھ رہا ہوں ۔([5])
معلوم ہوا کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے اس قدر محبت تھی کہ محبت کی بنا پر آپ انہیں تمام عورتوں پر فضیلت دیتے۔آپ کا حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا کے ساتھ ایک ہی برتن میں غسل فرمانا اور ان کے حجرے میں ان کے گلے اور سینے کے درمیان انتقال فرمانا یہ سب آپ کی حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے بے حد محبت کا نتیجہ ہے ۔
ہم کو حضرت عائشہ سے پیار ہے ان شاء اللہ اپنا بیڑا پار ہے
بنتِ فضل الحق
(درجہ:رابعہ،پاکپورہ سیالکوٹ)
حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا محبوبۂ محبوبِ رب العالمین ہیں۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم آپ سے بے حد محبت فرماتے تھے۔اس کا ثبوت احادیثِ مبارکہ سے بھی ملتا ہے، جیسا کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہُ عنہا کو مخاطب کر کے فرمایا:ربِّ کعبہ کی قسم! تمہارے والد کو عائشہ بہت زیادہ محبوب ہے۔([6])اسی طرح حضور نے ایک مرتبہ سَیِّدہ فاطمہ رضی اللہُ عنہا سے فرمایا:اے فاطمہ!کیا تم اس سے محبت نہیں کرو گی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟سیدہ فاطمہ رضی اللہُ عنہا نے عرض کی:کیوں نہیں!اس پر حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عائشہ سے محبت رکھو۔([7])
سبحان اللہ!حضور کو حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے بے پناہ محبت کیوں نہ ہو کہ خود ربِّ کریم نے آپ کی شان بلند فرما دی۔ چنانچہ 5 ہجری میں واقعۂ اِفْک کے موقع پر غزوۂ بنی مُصْطَلَقْ میں جب منافقین نے آپ کی شان میں بد گوئی کی تو خود ربِّ کریم نے آپ کی شان میں قرآنِ کریم، فرقانِ حمید میں آیاتِ کریمہ نازل فرما کر آپ کی شان اور براءت ظاہر فرما دی۔چنانچہ ارشاد فرمایا:
لَا تَحْسَبُوْهُ شَرًّا لَّكُمْؕ-
(پ18، النور:11)
ترجمہ: تم اس بہتان کو اپنے لیے برا نہ سمجھو۔
یعنی اے بہتان سے بچنے والو!تم اس بہتان کو اپنے لئے برا نہ سمجھو،بلکہ بہتان سے بچنا تمہارے لئے بہتر ہے کہ اللہ پاک تمہیں اس پر جزا دے گا اور اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کی شان اور ان کی براءت ظاہر فرمائے گا،چنانچہ اس براءت میں اللہ پاک نے 18آیاتِ کریمہ نازل فرمائیں۔([8])اس کے علاوہ صحابۂ کرام سے بھی پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے محبت کی روایات ملتی ہیں۔حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:بے شک حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا حبیبۂ رسول اللہ ہیں۔([9])
پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خود حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے اظہارِ محبت فرماتے تھے۔چنانچہ حضرت ربیعہ بن عثمان رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بار حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے فرمایا: دیکھو! تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔([10])
پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اور حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہُ عنہا کی مبارک ازدواجی زندگی ہمارے لئے مشعلِ راہ اور بہترین نمونہ ہے۔وہ خواتین جو شادی شدہ تو ہیں لیکن اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری میں سستی کرتی ہیں یا وہ شوہر جو اپنی بیوی کو کسی خاطر میں نہیں لاتے بلکہ بعض جاہل تو عورت کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں،ان سب کے لئے ان مذکورہ روایات میں سیکھنے کے مدنی پھول موجود ہیں۔ہمیں بھی چاہئے کے ہم ان مبارک ہستیوں کی طرح اپنی ازدواجی زندگی کو گزارنے کی کوشش کریں تا کہ ہر طرف محبتوں کی فضا قائم ہو اور نفرتوں کا دور ختم ہو۔اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
[1]مسلم،ص1017،حدیث:6290
[2] بخاری، 2/519 ، حدیث: 3662
[3] ابو داود، 1/121 ، حدیث: 259
[4] مسند امام احمد، 43/216 ، حدیث: 26112ملتقطاً
[5] طبقات ابن سعد، 8/52
[6] ابوداود، 4/359، حدیث :4898
[7] مسلم، ص1017، حدیث:6290
[8] تفسیر نسفی، ص771 ملخصاً
[9] اصابہ، 8 / 234
[10] طبقات ابن سعد، 8/ 63
Comments