Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Yunus Ayat 32 Translation Tafseer

رکوعاتہا 11
سورۃ ﷶ
اٰیاتہا 109

Tarteeb e Nuzool:(51) Tarteeb e Tilawat:(10) Mushtamil e Para:(11) Total Aayaat:(109)
Total Ruku:(11) Total Words:(2023) Total Letters:(7497)
31-32

قُلْ مَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اَمَّنْ یَّمْلِكُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ مَنْ یُّخْرِ جُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِ جُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ مَنْ یُّدَبِّرُ الْاَمْرَؕ-فَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰهُۚ-فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ(31)فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّۚ-فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ ۚۖ-فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ(32)
ترجمہ: کنزالایمان
تم فرماؤ تمہیں کون روزی دیتا ہے آسمان اور زمین سے یا کون مالک ہے کان اور آنکھوں کا اور کون نکالتا ہے زندہ کو مردے سے اور نکالتا ہے مردہ کو زندے سے اور کون تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے تو اب کہیں گے کہ اللہ تو تم فرماؤ تو کیوں نہیں ڈرتے تو یہ اللہ ہے تمہارا سچا رب پھر حق کے بعد کیا ہے مگر گمراہی پھر کہاں پھرے جاتے ہو


تفسیر: ‎صراط الجنان

{قُلْ:تم فرماؤ۔} اس سے پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی مذمت بیان فرمائی اور ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ مشرکوں کے مذہب کے باطل ہونے اور اسلام کے حق ہونے کو واضح فرما رہا ہے،چنانچہ اس آیت میں بیان فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان مشرکوں سے فرما دیں کہ آسمان سے بارش برسا کر اور زمین سے سبزہ اُگا کر  تمہیں کون روزی دیتا ہے؟ تمہیں یہ حواس کس نے دئیے ہیں جن کے ذریعے تم سنتے اور دیکھتے ہو،آفات کی کثرت کے باوجود کان اور آنکھ کو لمبے عرصے تک کون محفوظ رکھتا ہے حالانکہ یہ اتنے نازک ہیں کہ ذرا سی چیز انہیں نقصان پہنچا سکتی ہے اور زندہ کو مردہ سے جیسے انسان کونطفہ سے، پرندے کو انڈے سے کون نکالتا ہے اور یونہی مردہ کو زندہ سے جیسے نطفہ کو انسان سے اور انڈے کو پرندے سے کون نکالتا ہے؟ اور ساری کائنات کے تمام کاموں کی تدبیر کون کرتا ہے؟ آپ کے سوالات سن کر وہ کہیں گے کہ بے شک ان چیزوں پر قدرت رکھنے والا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہے ۔ جب وہ لوگ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قدرتِ کاملہ کا اِعتراف کر لیں تواے حبیب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، تم ان سے فرماؤ : جب تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ربوبیت کا اعتراف کرتے ہو تو بتوں کو عبادت میں اس کا شریک ٹھہرانے سے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب سے ڈرتے کیوں نہیں حالانکہ بت نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ ان اُمور میں سے کسی پر کوئی قدرت رکھتے ہیں۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۳۱، ۲ / ۳۱۴، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۳۱، ص۴۷۲، ملتقطاً)بلکہ الٹا ان کی عبادت تمہارا بیڑہ غرق کردے گی کہ شرک کے مُرتکب ہونے کی وجہ سے ہمیشہ کیلئے جہنم میں جاؤ گے۔

 {فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ:تو یہ اللہ ہے۔} یعنی جو اِن چیزوں کوسر انجام دیتاہے اور آسمان وزمین، زندگی وموت سب کا مالک ہے اور رزق و عطا پر قدرت رکھتا ہے وہی اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہارا سچا رب ہے، وہی عبادت کا مُستحق ہے نہ کہ یہ ناکارہ، خود ساختہ، بناوٹی بت اور جب ایسے واضح اور قطعی دلائل سے ثابت ہوگیا کہ عبادت کا مستحق صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ ہے تو اس کے ماسوا سب معبود باطلِ مَحض ہیں اور جب تم نے اس کی قدرت کو پہچان لیا اور اس کی کارسازی کا اِعتراف کرلیا توپھر تم حق قبول کرنے سے کیوں اِعراض کررہے ہو؟ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۳۲، ۲ / ۳۱۴)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links