Book Name:Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat
لوگوں کا خیال ہمیں آیا ہے؟ یہ زیادہ دُور کی بات نہیں کر رہا، یہ وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ ہمارا کہیں نہ کہیں تَعَلُّق ہے یا رہا تھا۔ ہم اِن کے لیے بھی دُعا نہیں کرتے، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کی شان دیکھیے! آپ نے اپنے عزیزوں، دوستوں یہاں تک کہ اپنے مریدوں کے ناموں کی بھی ایک لسٹ بنائی ہوئی ہے اور قربان جائیے! فرماتے ہیں: یہ سارے نام مجھے زبانی یاد ہیں اور میں روزانہ نام لے لے کر اِن کے لیے دُعائیں کرتا ہوں۔
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کی عادَت مبارَکہ تھی، آپ عموماً جنازوں میں شرکت فرماتے اور نمازِ جنازہ کی جتنی دُعائیں حدیثوں میں آئی ہیں، سب ہی پڑھ دیتے تھے۔ بریلی شریف میں نواب عزیز احمد نامی ایک صاحِب رہتے تھے۔ اُن کی زندگی بظاہِر نیک اعمال کرتے نہیں گزری تھی، جب اُن کا انتقال ہوا تو اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے اُن کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ بعد میں نواب صاحِب کی اہلیہ (Wife)نے اُنہیں خواب میں بہت اچھی حالت میں دیکھا ۔ بی بی صاحِبہ نے پوچھا: آپ کی بخشش کا سبب کیا ہوا؟ نواب صاحِب بولے: اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے میرے جنازہ کی نماز پڑھائی اور اتنی دُعائیں کیں کہ میرے سب گُنَاہ بخشوا دئیے! ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کی...!!
مصطفیٰ کا دُلارا ہمارا رضا غوثِ اعظم کا پیارا ہمارا رضا
جس کو سب اچھّے کہتے ہیں اچھّے میاں ہے اس اچھّے کا اچھّا ہمارا رضا
غم نہیں حشر سے مجھ کو کچھ اے مُحِبّؔ! ہے مدد کرنے والا ہمارا رضا
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کا اندازِ خیرخواہی ہے۔ کاش! ہم بھی