Book Name:Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat
لائے ہوئے دِین کے تابِع نہ ہو جائیں۔ ([1])
یہ ہے کامِل مومن کی شان، آدمی لباس خرید رہا ہے٭ جوتے خرید رہا ہے٭شادِی کی شاپنگ ہو رہی ہے٭ہئیر ڈریسر کے پاس بال بنوانے گیا ہے٭پڑھنے اور سیکھنے کے لیے کیریئر پلاننگ کر رہا ہے٭دُکان پر بیٹھا ہے٭معاشی ترقی کے خواب دیکھ رہا ہے، غرض کوئی لمحہ ہو، کوئی کیفیت ہو، کوئی موقع ہو، خُوشی ہو یا غمی ہو، ایک مسلمان کے دِل میں جب بھی کوئی خواہش اُبھرے، وہ خواہش بھی دِین کے تابِع ہونی چاہئے، دِین کے مُخَالِف نہ ہو، یہ مقام آئے گا، تب بندے کو کامِل مؤمن ہونے کا رُتبہ نصیب ہو گا۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم اگر اپنی ترقی اور کامیابی چاہتے ہیں تو یہ دونوں باتیں (1): آپس میں ہمدردی اور خیرخواہی (2): اور مکمل طَور پر دین کا پیروکار ہو جانا، غیروں کی نقّالی سے بچنا یہ دونوں ہی لازم ہیں، اگر ہم یہ دونوں باتیں اپنائیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا اور آخرت میں ہماری کامیابی ہی کامیابی ہے۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔
پیارے اسلامی بھائیو!آج 14 اگست ہے ۔وہ دن جب اللہ پاک نے ہمیں بے شمار قربانیوں کے بعد ایک آزاد اسلامی ریاست عطا فرمائی۔جس میں ہم آزادی کے ساتھ اسلامی احکامات پر عمل کر سکتے ہیں۔ یہ ملک ہمارے لیے اللہ پاک کی ایک بڑی عظیم نعمت ہے۔
سوچنے کی بات ہے! ٭ کیا ہم نے اس نعمت کی قدر کی؟ ٭کیا ہم نے شہیدوں کی قربانیوں کا حق ادا کیا؟٭جس مقصد کے لیے یہ ملک بنایا گیا کیا اس مقصد کو پورا کرنے میں