Book Name:Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat
طرف سے کسی بھی پاکستانی کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں پہنچنی چاہئے٭ تکلیف تو دُور کی بات ہے مجھ پر لازِم ہے کہ ہر ہر مسلمان عاشِقِ رسول کا صِرْف و صِرْف بھلا ہی چاہوں، کسی وقت، کسی لمحے، کسی کیفیت میں کسی کا بھی بُرا ہر گز نہ چاہوں٭کوئی میرا ماتحت ہے یا میرا اَمِیْر ہے٭میرا رشتے دار ہے یا پڑوسی ہے٭دوست ہے یا نہیں ہے٭جاننے والا ہے یا اَنجان ہے٭جو بھی عاشِقِ رسول ہے، میں نے اُس کا صِرْف وصِرْف بھلا ہی چاہنا ہے۔
مسلمان کی خیر خواہی فرضِ عَیْن ہے
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: دِل سے مسلمان کی خیرخواہی فرضِ عین ہے۔([1])یعنی ہمارے دِل میں کسی بھی مسلمان کی کبھی بُرائی نہ آئے، ہم دِل سے ہر مسلمان کا صِرْف و صِرْف بھلا ہی چاہیں، یہ ایسے ہی فرض ہے، جیسے نماز فرض ہے۔ مزید فرمایا: مال وغیرہ کے ذریعے سے مسلمان کی خیرخواہی فرضِ کفایہ ہے۔ ([2])
یعنی کسی کو مال کی ضرورت ہے، اب کوئی بھی مسلمان اپنے اِس محتاج مسلمان بھائی کی مالی خِدْمت کر دے، اِس کے ساتھ خیر خواہی کرے، تو سب مسلمانوں سے فرض اُتر گیا، کیوں ؟ اِس لیے کہ یہ فرضِ کفایہ ہے۔
یہ کتنا اَہَم نکتہ ہے، ہم کسی مسلمان کے مُتَعَلِّق دِل میں بُرائی نہیں لا سکتے۔مثلاً ٭کاش! اُس کا کاروبار ٹھپ ہو جائے، یہ چاہنا گُنَاہ کا کام ہے٭اللہ کرے اُس کی تو آواز چھن جائے ٭فُلاں تو بس مَر ہی جائے، زمین کا بوجھ ہلکا ہو٭میرا بَس چلے تو اُسے جیل میں ڈلوا دُوں۔ اپنے مسلمانو کے مُتَعَلِّق اس طرح کے نفرت بھرے جو جذبات دل میں بٹھائے جاتے ہیں نا، یہ گُنَاہ کا کام ہے، ہم