Book Name:Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat
خلیفۂ اعلیٰ حضرت حُضُور سیدی قُطْبِ مدینہ رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: وہ وقت جب اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ 2قومی نظریہ بیان کر رہے تھے، قرآن و حدیث کی روشنی میں 2قومی نظریے پر دلائل پر دلائل دے رہے تھے، کِتابوں پر کتابیں لکھ رہے تھے، اُس وقت بڑے بڑے لیڈر بھی 2قومی نظریے کے قائِل نہیں تھے، چنانچہ ایک مرتبہ کچھ لیڈر اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: ہم جس مُسْلِم، غیر مُسْلِم اِتّحاد کی بات کر رہے ہیں، یہی وقت کی ضرورت ہے، برائے مہربانی آپ ہماری مخالفت نہ فرمائیں۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے قرآن و سُنّت سے دلائل دے کر اُنہیں سمجھایا کہ وقت کی ضرورت غیر مسلموں سے اِتحاد نہیں بلکہ 2قومی نظریہ ہے، لہٰذا میں ہر گز اس میں تمہارا ساتھ نہیں دُوں گا۔
آپ کا جواب سن کر اُن لوگوں نے عرض کی: ٹھیک ہے، آپ ہمارا ساتھ نہ دیں مگر گزارش ہے کہ ہماری مخالفت بھی نہ کریں، بس خاموشی اختیار کر لیں۔ اب ذرا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کے ایمان افروز اور خیر خواہئ اُمّت کے جذبے سے بھرپُور جملے سنیے! فرمایا: میں خاموش کیسے رہ جاؤں...؟ میں مسلمانوں کو غیر مسلموں کے مکر و فریب میں پھنستے ہوئے کیسے دیکھ لُوں؟ جو نظریہ آپ لوگ اپنا رہے ہو، اِس سے تو مسلمان غیر مسلموں کے غُلام بن کر رہ جائیں گے۔ میں ہر گز اِس بات پر خاموش نہیں رہ سکتا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کی پاکیزہ سیرت، آپ ہی ہیں، جن کے جذبۂ خیر خواہی کی بدولت خُود بانیانِ پاکستان کو 2قومی نظریہ مِلا، اعلیٰ