Book Name:Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat
اَلحمدُ لِلّٰہ!آج 14 اگست ہے، یہ وہ دِن ہے کہ آج سے تقریباً 78 سال پہلے 14 اگست 1947عیسوی کو ہمارا پیارا پیارا مُلْکِ عزیز پاکستان آزاد ہوا تھا، مسلمانوں کو ایک آزاد اسلامی ریاست نصیب ہوئی تھی، پاکستان کے وُجُود کی جو بنیاد ہے یعنی 2قومی نظریہ، بَرِّ صغیر میں 2قومی نظریہ کے بانی اور اِس پر مکمل طَور پر پہرا دینے والے بھی اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ ہیں۔
یقین مانیئے! اِس 2قومی نظریے پر پہرا دینے کے لیے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے اتنی قربانیاں دی ہیں، اتنی قربانیاں دی ہیں کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔
2قومی نظریہ تاریخ کے آئینے میں
ویسے 2قومی نظریہ جو ہے، یہ قرآنی نظریہ ہے، قرآنِ کریم میں صاف صاف طور پر 2 قومی نظریے کی تعلیم موجود ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:
قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙ(۱) لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَۙ(۲) (پارہ:30، سورۂ کافرون:1-2)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تم فرماؤ! اے کافرو!میں اُن کی عبادت نہیں کرتا جنہیں تم پوجتے ہو۔
قرآنِ کریم میں یہ پُوری سُورت ہے:سورۂ کافِرُون۔ یہ پُوری سُورت ہی 2قومی نظریے پر مبنی ہے۔
بَرِّصغیر کی اگر بات کی جائے تو یہاں سب سے پہلے 2قومی نظریہ حُضُور مجدِّد الف ثانی رحمۃُ اللہِ علیہ نے بیان فرمایا([1]) اور اگر ہم پاکستان کی آزادی کی تحریک میں دیکھیں تو یہ نظریہ سب سے پہلے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے پیش فرمایا، نہ صِرْف پیش کیا بلکہ اس پر سختی سے پہرا بھی دیا۔ 1897ء میں ہند کے شہر پٹنہ میں ایک کانفرس ہوئی، جس میں اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے باقاعدہ 2قومی نظریہ بیان فرمایا۔ ([2]) اور صِرْف تقریر و تحریر نہیں