Book Name:Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat
کسی بھی مسلمان بھائی کا بُرا نہیں چاہ سکتے۔ ہمیشہ خیرخواہی ہی کریں گے، ہمدردی ہی کریں گے۔
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کا اندازِ خیر خواہی
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کا اندازِ خیر خواہی دیکھیے!٭آپ کی عادَت مبارَکہ تھی کہ ہر سال سردی کے موسَم میں رضائی (یعنی اوڑھنے کی رُوئی سے بھری ہوئی گرم چادریں) نئی سِلوا کر غریبوں میں تقسیم فرمایا کرتے تھے، ایک مرتبہ سردی کے موسَم میں آپ رضائیاں تقسیم فرما چکے تھے، اپنے لیے بھی نہ رکھی، آپ کے چھوٹے بھائی مولانا محمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے آپ کے لیے اسپیشل ایک رضائی بنوائی، ابھی آپ نے وہ اوڑھی ہی تھی کہ کسی نے سُوال کر لیا، آپ نے فورًا وہ اپنی رضائی اُتار کر اُس غریب کو عطا فرما دی([1]) ٭جناب ذَکاءُ اللہ صاحِب اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کے خادِم تھے، ایک مرتبہ سردِی کا موسَم تھا، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے گرم چادر اَوڑھ رکھی تھی، مغرب کی نماز پڑھی، مسجد سے باہر تشریف لائے، ذَکاءُ اللہ صاحِب کو دیکھا، اُن کے پاس گرم چادر نہیں تھی، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نےفورًا اپنی چادر اُتاری اور اپنے خادِم کو عطا فرما دی۔ اِس واقعہ کے 2یا 3دِن کے بعد اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کے لیے نئی چادر تیار کی گئی، قربان جائیے! آپ وہ نئی چادر اَوڑھ کر مسجد میں گئے، وہاں ایک مسافِر کو دیکھا، اُس کے پاس گرم چادر نہیں تھی، آپ نے اپنی وہ نئی چادر اُتار کر اُس اَنجان مسافِر کو عطا فرما دی۔ ([2])
سُبْحٰنَ اللہ! کیسی عظیم شان ہے، کیسی سخاوتیں ہیں، خُود کو سردِی لگے گی، خُود کو مشقت ہو گی، اِس کی کوئی پروا نہیں ہے، مسلمان بھائی مشکل میں نہ آئیں، اس کی ہر وقت فِکْر ستاتی ہے۔
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کا ایک اور انداز مُبارَک دیکھیے! آپ نے اپنے ٭اَعِزَّا