Book Name:Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain

واسطے دینا بھی مجھے ان کے ظُلم سے نہ بچا سکا، چنانچہ میں نے اُنہیں اُن کی حالت پر چھوڑ دیا،حتی کہ جب حُرمت(یعنی  عظمت وپاکیزگی)والا مہینا (رجب)([1])آیا تو میں نے آسمان کی طرف ہاتھاٹھا کر اُن کے لئے بد دُعا کی:

       ”اے اللہ! میں دل کی گہرائی سے یہ دعا  کرتا ہوں کہ تو ایک کے علاوہ صَبْغاء کے سارے بیٹوں کو ہلاک فرما دے اور اُس ایک کو لنگڑا اور اندھا کر دے  اور کوئی ایسا شخص ہو جو اسے سختی  سے کھینچتا پھرے۔“چنانچہ اُسی سال ایک ایک کر کےاُن میں سے 9 افراد مرگئے اور یہ ایک باقی بچا تھا جو اندھا ہوگیا،اس کی ٹانگیں بھی مفلوج ہوگئیں، جیساکہ آپ دیکھ رہے ہیں اور اسے لانے  لے جانےوالاجس سختی سے اسے گھسیٹ کر لاتا، لے جاتا ہےوہ بھی آپ نے دیکھ ہی لیا ۔ حضرت سیِّدُنا  فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا: بے شک یہ بہت ہی عجیب واقعہ ہے۔([2])

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس وا قعے میں دوسروں پرظلم و ستم کرنے والوں کیلئے عبرت ہی عبرت ہے،لوگوں پر بلاوجہ رُعب جمانے اور اپنی قوّتِ بازو آزمانے والوں کو چاہئے کہ مظلوم کی آہ سے ڈریں،کسی منصب سے ناجائز فائدہ اُٹھا کرغریبوں،کمزوروں کو ڈرانے دھمکانے اورظلم وستم کرنے والوں کے لیے بھی یہ عبرت کا مقام ہے،  کیونکہ جب مظلوم ظالم کے خلاف بارگاہِ الٰہی میں فریاد کرتا ہے تو اس کی فر یاد سُنی جاتی ہے اور ظالم کو انجام تک پہنچنے میں دیر نہیں لگتی جیساکہ

 



[1]   تاريخ  ابن عساکر،45/ 81 

[2]   کتاب البر و الصلۃ لابن جوزی،الباب الثلاثون فی ثواب صلۃ الرحم ۔۔۔الخ ،ص167