Book Name:Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain

فرمایا :میں نے اتنا  بُرا منظر آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

            آپ کے پاس بیٹھے لوگوں میں سے ایک نے کہا:اے امیرُالمومنین کیا آپ اِسے جانتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:نہیں۔اس نے کہا:یہ اِبْنِ صَبْغاء ہے، جس پر ”برِیْق“ کی پھٹکار پڑی ہے۔حضرت سیِّدُنا عمرِ فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہنے فرمایا: برِیْق تو اُن کا لقب ہے مگر اُن  کا نام کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ان کا نام”عِیاض“ہے۔ فرمایا:عِیاض کومیرے پاس لاؤ۔ جب وہ آئے تو آپ نے اُن سے فرمایا:مجھے اپنا اور بنوصَبْغاء کا واقعہ تو سُناؤ۔اُنہوں نے عرض کی: اے امیرُالمومنین! یہ زمانَۂ جاہلیت کا معاملہ ہے جس کا قصّہ ختم ہوچکا ہے،اب تواللہپاک نے اسلام طلوع فرما دیا ہے۔ حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا: اللہکریم معاف فرمائے، جب سے اللہ  پاک نے ہمیں دینِ اسلام کے ذریعے عزّت عطا فرمائی ہے تب سے ہمیں یہ زیب تو نہیں دیتا کہ ہم زمانَۂ جاہلیت کے کسی معاملے کے بارے میں گفتگو کریں تاہم تم اپنا اور بنو صَبْغاء کا (عبرت انگیز )واقعہ بیان کرو۔ عیاض نے واقعہ سناتے ہوئے عرض کی: اے امیرالمومنین! صَبْغاء کے دس(10) بیٹے تھے اور میں اُن کا چچا زاد بھائی تھا،میرے  بھائیوں میں سے میرے علاوہ کوئی باقی نہیں رہا تھا۔میں اپنے چچا زاد بھائیوں کے پڑوس میں رہتا تھا، میری پوری قوم میں وہی میرے سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار تھے۔وہ مجھ پرظلم و ستم کیا کرتے اور میرا  مال ناحق چھین لیتے تھے، میں انہیں  خدا  کا خوف دلاتا، رشتہ داری اور ہمسائیگی کے واسطے دیتا کہ مجھ سے ظلم کا ہاتھ روک لو مگریہ