Book Name:Rajab Ka Mahena Kesy Guzarain

وجہ یہ ہے کہ عرب لوگ اس مہینے کی بہت زیادہ تعظیم کیا کرتے تھے اور اس میں لڑائی جھگڑا کرنا حرام  سمجھتے تھے۔([1])

       رجب کا ایک نام شہر اَصَمّ بھی ہے اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فتاوی رضویہ میں اس نام کی وجہ کچھ یوں ارشاد فرماتے ہیں:ہر مہینہ اپنے ہر قسم وقائع (واقعات)کی گواہی دے گا سوائے رجب کے کہ حَسَنات(اچھائیاں) بیان کرے گا اور سیئات(برائیوں)کے ذکر پر کہے گا میں بہرا تھا مجھے خبر نہیں،اس لئے اسے ”شہر اَصَم“ کہتے ہیں۔([2])

زبان کی حفاظت کیجئے:

       عارِف بِاللہشیخ ضیاءُ الدین عبدُالعزیزرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بعض علماسےنقل فرماتے ہیں:جب دورِ جاہلیت میں لوگ (رَجَب کے مہینے میں)نیزے چھپا لیتے اور جنگ سے رُک جاتے تھے تو مسلمان اس میں اپنی زبانوں کی حفاظت کیوں نہیں کرتے اوربےحُرمتی سے کیوں نہیں رُکتے۔بے شک بعض مواقع پر زبان ننگی تلوار اور نیزۂ نوک دار سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے۔([3])

بچیں بے کار باتوں سے پڑھیں اے کاش کثرت سے

تِرے محبوب پر ہر دَم دُرُودِ  پاک ہم مولیٰ

ہماری فالتو باتوں کی عادت دُور ہو جائے

لگائیں مُستقل قفلِ مدینہ لب پہ ہم مولیٰ

 



[1]    التدوین  فی اخبار القزوین ،1/165 

[2]   فتاوی رضویہ،27/496

[3]    طھارۃ القلوب ، الفصل الثانی عشر فی التقوی، ص125