حسد کی مذمت احادیث کی روشنی میں

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2023

حسد کی مذمّت احادیث کی روشنی میں

* بنتِ منیر حُسین

جس طرح نیکیاں ظاہری  ہوتی ہیں جیسے نماز اور باطنی بھی جیسے اخلاص اسی طرح گناہوں کا بھی معاملہ ہے ، ظاہری گناہوں کی نسبت باطنی گناہ زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔

امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ظاہری اعمال کا باطنی اوصاف کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے اگر باطن خراب ہو تو ظاہری اعمال بھی خراب ہوں گے اور اگر باطن حسد ، ریا اور تکبر وغیرہ عیوب سے پاک ہو تو ظاہری اعمال بھی درست ہوتے ہیں۔  ( منہاج العابدین ، ص 13 ملخصاً )  حسد بھی ایک باطنی گناہ ہے جس کے بارے میں علم ہونا فرض ہے۔اس کے متعلق چند  بنیادی اور مفید باتیں توجہ سے  آپ بھی پڑھئے :

حسد کی تعریف : کسی کی دینی یا دنیوی نعمت کے زوال ( چھن جانے )  کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے ، اس کا نام ” حسد “ ہے۔  ( حدیقہ ندیہ ، 1 / 600 )  ” حسد “ کا لفظ ” حَسْدَل “ سے بنا ہے جس کا معنی چِچڑی ( جوں کے مشابہ کیڑا )  ہے ، جس طرح چِچڑی انسان کے جسم سے لپٹ کر اس کا خون پیتی رہتی ہے اسی طرح حسد بھی انسان کے دل سے لپٹ کر گویا انسان کا خون چوستا رہتا ہے اس لئے اسے ” حسد “ کہتے ہیں۔  ( لسان العرب ، ص868 )

حسد و غبطہ میں فرق : غِبطہ کا مطلب ہے رشک کرنا۔ بہارِ شریعت میں ہے : یہ آرزو کرنا کہ فلاں کے پاس جو نعمت ہے اس کی مثل مجھے بھی ملے یہ غبطہ ہے۔  ( بہار شریعت ، 3 / 542ملخصاً )  غبطہ جائز ہے جبکہ حسد مذموم صفت ہے۔ مکتبۃ المدینہ کی کتاب ” باطنی بیماریوں کی معلومات “ میں ہے : اگر اپنے اختیار و ارادے سے دل میں حسد کا خیال آئے اوریہ اس پر عمل بھی کرتا ہےیا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ ( باطنی بیماریوں کی معلومات ، ص44 )

حسد کی مذمت نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی بیان فرمائی ہے آیئے  اس کے متعلق 5 فرامینِ مصطفےٰ پڑھئے :

 ( 1 )  اللہ پاک کی نعمتوں کے بھی دشمن ہوتے ہیں۔ عرض کی گئی : وہ کون ہیں ؟ تو فرمایا : وہ جو لوگوں سے اس لئے حسد کرتے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے فضل و کرم سے ان کو نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔  ( الزواجر ، 1 / 114 ( حسد کرنے والا گویا اللہ تعالیٰ پر اعتراض کر رہا ہے کہ فلاں آدمی اس نعمت کے قابل نہیں تھا اس کو یہ نعمت کیوں دی ہے ۔  ( جنتی زیور ، ص109 )

 ( 2 )  تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرائیت کر گئی ، یہ مونڈ دینے والی ہے ، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ ( ترمذی ، 4 / 228 ، حدیث : 2518 )  اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے ، شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔  ( مراٰۃ المناجیح ، 6 / 615 )

 ( 3 )  حسد ایمان کو اس طرح بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا ، شہد کو بگاڑ دیتا ہے۔  ( جامع صغیر ، ص 232 ، حدیث : 3819 ) ایلوا سخت کڑوا ہوتا ہے اگر شہد میں ملایا جائے تو تیز مٹھاس اور تیز کڑواہٹ مل کر ایسا بدترین مزہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا چکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔  ( مراٰۃ المناجیح ، 6 / 665ملخصاً )

 ( 4 )  حسد سے بچو وہ نیکیوں کو اس طرح کھاتا ہے جیسے آگ خشک لکڑی کو۔ ( ابو داؤد ، 4 / 360 ، حدیث : 4903 ) حاسد حسد کی وجہ سے ایسے ایسے گناہ کر بیٹھتا ہے جو اس کی نیکیوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے آگ لکڑی کو۔  ( مرقاۃ المفاتیح ، 8 / 772 ، تحت الحدیث : 5039ملخصاً )

 ( 5 )  آپس میں حسد نہ کرو ، آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو ، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ کے بندو ! بھائی بھائی ہو کر رہو۔ ( بخاری ، 4 / 117 ، حدیث : 6066 )  یعنی حسد ، بغض وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے ، لہٰذا یہ عیوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ ( مراٰۃ المناجیح ، 6 / 607 )  

حسد کا علاج : حسد کے بےشمار نقصانات ہیں لہٰذا اگر کسی سے حسد ہو جائے تو کچھ تدابیر اختیار کیجئے ، مثلاً * توبہ کیجئے * دعا کیجئے * رضائے الٰہی پر راضی رہئے * اپنی موت کو یاد کیجئے * لوگوں کی نعمتوں پر نظر نہ رکھئے * حسد کی تباہ کاریوں اور بچنے کے فضائل پر نظر کیجئے * روحانی علاج بھی کیجئے * نیک اعمال پر عمل کیجئے ۔

 اللہ کریم ہمیں تمام ظاہری و باطنی گناہوں سے ہمیشہ محفوظ فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*   دورہ ٔحدیث جامعۃُ المدینہ گرلز گلبہار سیالکوٹ


Share