رسولُ اللہ کی غذائیں (کلیجی)

رسول اللہ کی غذائیں

کلیجی

*مولانا احمد رضا عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2023

جن غذاؤں کو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غذا بننے کا شرف ملا ان میں سے ایک کلیجی بھی ہے ، یہ ایک بہترین اور فائدہ مند غذا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جنّت میں جاتے ہی سب سے پہلے جس کھانے کی دعوت ہوگی وہ مچھلی کی کلیجی کا کنارہ ہوگا۔ [1]

حضرت عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ہمارے لئے دو مُردے اوردو خون حلال ہیں : دو مُر د ے مچھلی اور ٹِڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تِلّی ہیں۔[2]

کلیجی کا مزاج

اس کا مزاج گرم تَر ہے۔[3] یہ ایسی غذا ہے جو جسم سے زہریلے مادّے خارج کرتی اور جسم کو صحت مند بناتی ہے۔

کلیجی سے متعلق احادیثِ مبارکہ

کئی احادیث میں کلیجی کا ذکر ملتا ہے ، کچھ احادیث میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کلیجی تناول فرمانے جبکہ کچھ میں محض کلیجی کا ذکر ملتا ہے۔

 ( 1 )  حضرت عبد الرحمٰن بن ابوبکر  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ ہم  130صحابۂ کرام  رضی اللہ عنہم سفر میں تھے ، آپ نے ہم سے پوچھا : تم میں سے کسی کے پاس کھانا ہے ؟ تو ایک شخص کے پاس تقریباً ایک صاع آٹا نکل آیا ، تو اس آٹے کو گوندھا گیا ، پھر ایک لمبا تڑنگا کافر آدمی بکریاں ہانک کر لے جارہا تھا ، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے فرمایا : کیا تم یہ بکریاں بیچو گے یا ہبہ کروگے ؟ اس نے کہا : میں ہبہ نہیں کروں گا ، بلکہ بیچوں گا ، تو آپ نے اس سے ایک بکری خرید لی ، پھر اسے ذبح کیا گیا تو آپ نے اس کی کلیجی بھوننے کا حکم دیا ، راوی فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! ہم ایک سوتیس آدمیوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جس کو اس کلیجی میں سے حصہ نہ ملا ہو ، جو موجود تھے ان کو آپ نے ان کا حصہ عطا فرمادیا اور جو موجود نہیں تھے ان کا حصہ بچا کر رکھ دیا ۔ پھر اس گوشت کو دوبرتنوں میں ڈالا گیا۔تو ہم لوگوں نے اس میں سے پیٹ بھر کر کھایا اور دونوں برتنوں میں کھانا بچ بھی گیا ، راوی فرماتے ہیں : پھر میں نے ان برتنوں کو اونٹ پر لاد دیا۔[4]

 ( 2 ) حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے بکری کا پیٹ  ( یعنی پیٹ کی چیزیں دل ، کلیجی ، تلی وغیرہ )  بھونتا تھا ، اس کو کھانے کے بعد آپ نیا وضو کئے بغیر نماز پڑھتے تھے۔[5]

 ( 3 ) حضرت سَلْمہَ بن اَکْوَع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ایک اونٹ ذبح کیا اور اس کی کلیجی اور کوہان کو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے بھونا۔[6]

  ( 4 ) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے کچھ کھائے بغیر نمازِ عید کے لئے تشریف نہ لے جاتے تھے اور عیدالاضحیٰ کے دن نمازِ عید سے فارغ ہو کر آنے تک کچھ کھاتے نہ تھے ، اور واپس آکر اپنی قربانی کے جانور کی کلیجی تناول فرماتے تھے۔ [7]

احادیثِ مبارکہ سے ثابت نکات

 * بکری کی کلیجی عموماً پانچ سات افراد کو بھی بمشکل کفایت کرتی ہے ، لیکن ایک بکری کی کلیجی 130 افراد کو پوری ہوگئی یہ اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معجزہ ہے۔

 * آگ پر بھنی ہوئی اور پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ ( فقہ حنفی )

 * عید الفطر کے موقع پر کچھ کھا کر نمازِ عید کے لئے جانا اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر بغیر کچھ کھائے جانا اور نمازِ عید کے بعد قربانی کے جانور کی کلیجی کھانا سنّت ہے۔

 * گوشت کو بھون کر کھانا بھی احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے۔

کلیجی کے فوائد

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی استِعمال کردہ دیگر غذاؤں کی طرح کلیجی بھی جہاں لذّت سے بھرپور ہے وہیں اس میں بھی بے شمار طبی فوائد پائے جاتے ہیں۔ کچھ فوائد یہ ہیں :

 * کلیجی میں کئی اہم غذائی اجزا جیسے وٹامن اے ، ڈی ، ای ، کے ، فولک ایسڈ اور منرلز موجود ہوتے ہیں جو جسم سے ان ٹاکسن کو نکالنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

 * کلیجیخون کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ہے۔

 * کلیجی دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

 * کلیجی آئرن سے مالا مال غذا ہے۔

 * کلیجی کے لئے زیادہ بہتر یہ ہے کہ اسےفوراً پکالیں کیونکہ تازہ کلیجی زیادہ مفید ہے ، کلیجی کو بہت زیادہ مت پکائیں ورنہ وہ سخت اور بے ذائقہ ہو جاتی ہے ، اس کے ساتھ اگر لیموں کا استعمال کیا جائے تو یہ بآسانی ہضم ہوجاتی ہے۔[8]

نوٹ : کسی بھی غذا کو طبّی نقطۂ نظر سے استعمال کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر یا مستند حکیم سے مشورہ لازمی کرلیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ سیرتِ مصطفےٰ المدینۃ العلمیہ ( Islamic Research Center ) کراچی



[1] بخاری،2/605،حدیث:3938 ملخصاً

[2] ابن ماجہ،4/32،حدیث:3314

[3] خزائن الادویہ، 3/359

[4] بخاری،3/523،حدیث: 5382

[5] مسلم، ص154،حدیث: 797

[6] مسلم، ص774،حدیث:4678

[7] سننِ کبریٰ للبیہقی، 3/401، حدیث:6161

[8] مختلف ویب سائٹس سے ماخوذ


Share

Articles

Comments


Security Code