صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  ، علمائے اسلام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2023ء

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عرس ہے ، ان میں سے88کا مختصر ذکر ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ محرمُ الحرام 1439ھ تا1444ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان :

 * شہدائے واقعۂ مَرج الصُفر : واقعۂ مرج الصُفرحضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دورِ خلافت میں محرم14ھ کو شام کے علاقے مَرج الصُفر میں پیش آیا ، کفار نے مسلمانوں پر حملہ کردیا اس میں حضرت سلمہ بن ہشام مخزومی قرشی ، حضرت سعید بن خالد بن سعید اُمَوی ، حضرت سلمہ بن مسلم جهنّی اور حضرت مسعود بن سعد اشجعی شہید ہوئے۔[1]

 ( 1 ) امام العلماء حضرت معاذ بن جبل انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ اعلانِ نبوت کے بارھویں سال 18سال کی عمر میں اسلام لائے ، بیعتِ عقبہ اور بدر سمیت تمام غزوات میں شریک ہوئے ، آپ حسن و جمال کے پیکر ، حلم و حيا و سخاوت سے متصف ، ذہین و فطین ، اخاذ طبیعت کے مالک ، جمعِ قراٰن کا شرف پانے والے ، کثیر احادیث کے راوی ، مرتبۂ اجتہاد پر فائز ، پختگیِ علم سےمالا مال ، عظیم فقیہ ، فتحِ مکہ کے وقت نیو مسلم کی تربیت کرنے والے تھے ، یمن کے گورنر بنائے گئے ، آپ نے 38سال کی عمر میں طاعون عمواس ( محرم وصفر18ھ ) میں وصال فرمایا ، معجمِ کبیر میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ امام الْعُلَمَاءِ بِرَتْوَةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ یعنی معاذ بن جبل قیامت کے دن امامُ العلماء کے مرتبے میں ہوں گے۔[2]

 اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :

 ( 2 ) حجۃُ اللہ حضرت خواجہ محمد نقشبندثانی سرہندی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت سرہند شریف میں 7رمضان1034ھ کو ہوئی اور یہیں 29محرم 1114ھ کو وصال فرمایا ، آپ علمِ ظاہری اور باطنی کے جامع ، خاص و عام میں مقبول ، اعلیٰ روحانی منصب پر فائز اور صاحبِ کرامات تھے۔[3]

 ( 3 ) شیخِ طریقت حضرت شاہ عبداللہ فاروقی سہروردی رحمۃُ اللہ علیہ اکابرِ مشائخِ برہان پور ( مدھیہ پردیش ، ہند )  سے ہیں ، شریعت و طریقت کے جامع تھے ، اکثر درس و تدریس میں مصروف رہتے تھے ، کثیر شاگرد چھوڑے اور 29محرم 1098ھ کو وصال فرمایا۔[4]

 ( 4 ) عاشقِ حق حضرت مولانا شاہ محمد فاضل قادری لاہوری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت رسولپور  ( نزد ستگھرہ )  میں ہوئی اور 2محرم 1099ھ میں وصال فرمایا ، مزار بیرون دروازہ راج پورہ لاہور میں ہے ، آپ سلسلہ قادریہ کے بزرگ ، علمِ ظاہر و باطن کے جامع ، صاحبِ تصنیف اور صاحبِ فیض تھے ، صاحبِ عین التصوف حضرت سیّد مجتبیٰ گیلانی آپ کے مرید تھے۔[5]

 ( 5 ) حضرت مولانا امام الدین برنالوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1250ھ کو بیکناوالہ ، نزد ڈنگہ ضلع گجرات کے ایک گوجر خاندان میں ہوئی اور 6محرم1313ھ کو وصال فرمایا ، تدفین حضرت بابا ٹوپی والا ، برنالی ، تحصیل کھاریاں ضلع گجرات کے قدموں میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین ، امام و خطیب ، خلیفہ خواجہ شمسُ العارفین ، ظاہری و باطنی حُسن سے مالامال اور متبعِ سنّت تھے۔[6]

 ( 6 ) مدرس جامع اموی حضرت سیّد ابوالفتح بن عبدالقادر خطیب شافعی دمشقی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش تقریباً 1250ھ کو خاندانِ غوث الاعظم میں ہوئی اور 10محرم1350ھ کو وصال فرمایا ، تدفین مقبرہ دحداح میں خاندانی قبور کے ساتھ ہوئی۔ آپ عالمِ دین ، فقیہِ شافعی ، عابد و زاہد ، ظاہریہ لائبریری کے انچارج اور استاذُالعلماء تھے۔[7]

علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام :

  ( 7 )  قطب الابدال حضرت کریم الدین ممشاد علو دینوری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت دینور ، صوبہ کرمان شاہ ، ایران میں ہوئی اور وفات14محرم298ھ کو بغداد میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، علومِ ظاہری و باطنی کے جامع ، جواد و سخی  اور صاحبِ کرامت و مجاہدہ تھے۔ آپ کو حضرت خواجہ معروف کرخی  رحمۃُ اللہ علیہ سے بھی خلافت حاصل تھی۔[8]

 ( 8 ) محبوبِ خلاق حضرت شاہ محمد آفاق دہلوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1160ھ میں ہوئی اور 7محرم 1251ھ  کو وصال فرمایا ، مزار مبارک سبزی منڈی مغل پورہ دہلی میں ہے ، آپ قطبِ زماں ، فخرِ زماں ، محرم اسرار اور مخزنِ انوار تھے۔ آپ افغانستان بھی تشریف لے گئے ، وہاں کا بادشاہ آپ کا معتقد اور مرید تھا۔[9]

 ( 9 ) شمس الکونین حضرت خواجہ محمد عبدالخالق مجددی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1270ھ کو جہاں خیلاں ضلع ہوشیار پور ، مشرقی پنجاب ہند میں ہوئی ، تربیت حضرت خواجہ توکل شاہ انبالوی نے کی ، جیّد علما سے استفادہ کیا ، افسرُ المشائخ حاجی محمود آرزو جالندھری کے مرید و خلیفہ ہوئے ، خانقاہ کوٹ عبدالخالق ضلع ہوشیارپور کی بنیاد رکھی ، رفاہی کاموں میں کافی دلچسپی رکھتے تھے ، خانقاہ کے ساتھ یتیم خانہ خالقیہ قائم کیا ، بعد میں مدرسے کا بھی آغاز فرمایا۔ آپ نے 17محرم 1350ھ کو وصال فرمایا ، تدفین خانقاہ میں ہوئی۔[10]

  ( 10 ) فخرالحکماء حضرت پیر حکیم سیّد عبدالغفّار شاہ راشدی قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت1301ھ کو گوٹھ ریلن  ( لاڑکانہ سندھ )  میں ہوئی اور 20محرم1381ھ کو مراد میمن گوٹھ ملیر کراچی میں فوت ہوئے۔ آپ شرعی و طبی علم سے مالا مال ، حاذق و مستند حکیم ، بانی ادبی رسالہ ” الکاشف “ اور صاحب دیوان صوفی سندھی شاعرہیں۔[11]

 ( 11 ) مفسرِ قراٰن ، محققِ اہلِ سنّت  مفتی محمد جلال الدین قادری رحمۃُ اللہ علیہ موضع چوہدو ، تحصیل کھاریاں ، ضلع گجرات  میں یکم جمادی الاخریٰ 1357ھ کو پیدا ہوئے اور 2محرم  1429ھ کو وصال فرمایا۔ مزار جامعہ اسلامیہ کھاریاں ، ضلع گجرات میں  ہے۔ آپ عالمِ باعمل ، تلمیذ و مرید محدثِ اعظم پاکستان ، خلیفہ مفتیِ اعظم ہند ، مؤرخ و محققِ اہلِ سنّت اور بانیِ جامعہ اسلامیہ کھاریاں ہیں۔ تصانیف میں اہم ترین تفسیر احکامُ القرآن ہے جو7 جلدوں پر مشتمل ہے۔[12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ   دعوتِ اسلامی



[1] الاستیعاب ، 2 / 203- اصابۃ ، 3 / 85 ، 214- تاريخ ابن عساکر ، 58 / 10

[2] معجم کبیر ، 20 / 29 ، حدیث : 40 ، اصابۃ ، 6 / 107تا109 ، الاستیعاب ، 3 / 460تا 462

[3] تاریخ مشائخ نقشبند ، ص428تا 433

[4] تذکرۃ الانساب ، ص78

[5] عین التصوف ، ص22تا27

[6] فوزالمقال فی خلفاء پیرسیال ، 7 / 45

[7] اتحاف الاکابر ، ص436

[8] تحفۃ الابرار ، ص46 ، اقتباس الانوار ، ص263

[9] دلی کے بائیس خواجہ ، ص242تا245

[10] مشائخ ہوشیارپور ، ص168تا 170

[11] انسائیکلوپیڈیا اولیائےکرام ، 1 / 616تا 620

[12] ماہنامہ احکام القرآن ، کھاریاں ، صفر1429ھ ، ص13 ، 26-مفتیِ اعظم اور ان کے خلفا ، ص287تا 290


Share