Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab
ہے * کوئی اپنی عقل کے غرور میں کھویا رہتا ہے۔ مگر افسوس! یہ دُنیا دھوکا ہے، وقت گزرتے کچھ خبر ہی نہیں ہوتی، آخر حضرت عزرائیل علیہ السَّلام تشریف لاتے ہیں، آخری ہچکی آتی ہے، سانس اٹکتی ہے اور سب کچھ دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے، کہاں گئی دولت، کہاں گئی، جوانی، کہاں گئی طاقت اور کہاں گیا وہ عہدہ...!!
بے وفا دنیا پہ مت کر اِعتبار تُو اچانک موت کا ہوگا شکار
دنیا میں رہ جائے گا یہ دبدبہ زور تیرا خاک میں مل جائے گا
تیری طاقت، تیرا فن، عُہدہ تِرا کچھ نہ کام آئے گا سرمایہ ترا([1])
حضرت سکندر ذُو القرنین (Alexander Zulqarnain) رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ جن کا ذِکْر قرآنِ کریم میں بھی آیا ہے، یہ بھی بہت بڑے بادشاہ تھے،انہوں نے مشرق و مغرب کا سفر کیا۔ روایت میں ہے: ایک مرتبہ یہ ایک ایسے شہر میں پہنچے، وہاں لوگوں کے پاس دُنیوی مال بالکل نہیں تھا، انہوں نے قبریں تیار کر رکھی تھیں، جب صبح ہوتی تو وہ قبروں کی طرف آتے، ان کی یاد تازہ کرتے، انہیں صاف کرتے اور ان کے قریب نمازیں پڑھتے رہتے۔ یہ عجیب لوگ تھے، گھاس، پتے اور سبزیاں وغیرہ کھا کر پیٹ بھر لیتے اور اللہ پاک کی عبادت میں مصروف رہتے تھے۔ حضرت سکندر ذُو القرنین رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ان کے سردار کے پاس تشریف لائے، سلام دُعا وغیرہ کے بعد کہا: میں تمہیں ایسی حالت میں دیکھ رہا ہوں کہ کسی قوم کو اِس حالت میں نہیں دیکھا۔ سردار بولا: کس حالت کی بات کر رہے ہیں؟ فرمایا: یہی کہ تمہارے پاس دُنیوی مال و متاع کچھ بھی نہیں ہے * سردار بولا: ہم سونا