Maut Ke Beshumaar Asbab

Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab

پاس تھا، اُس کا جوتا ٹوٹ گیا تھا، وہ موچی سے کہہ رہا تھا: میرے جُوتے کا ایسا مَضْبُوط تَلْوا(Sole) لگاؤ! کم از کم سال تو گزار ہی جائے۔

اُسے دیکھ کر میں مُسْکرا پڑا کہ دیکھو! کتنا بُوڑھا ہو چکا ہے، میں ابھی اِس کی رُوح قبض کرنے والا ہوں اور یہ سال بھر زِندہ رہنے کی اُمِّید لگائے بیٹھا ہے۔ آج اُسی بُوڑھے (Old Man)کے مُتَعَلِّق سوچ کر میں پِھر سے مسکرا پڑا۔

اللہ پاک نے فرمایا: اے مَلَکُ الموت...!! اِنَّ الَّذِیْ اَبْکَاکَ ہُوَ الَّذِیْ اَضْحَکَکَ بیشک جس نے تجھے رُلایا، وہی ہے جس نے تجھے ہنسایا ہے۔

یعنی اے مَلَکُ الموت! وہ بچہ جس پر رحم کھا کر تمہیں رونا آیا تھا، یہ وہی تھا جو بڑا ہوا، لمبی عمر پائی، بُڑھاپے کو پہنچا، یہی وہ بُوڑھا تھا جس کی لمبی اُمِّید کو دیکھ کر تم مسکرا دئیے تھے۔([1])

پہلوانوں کو پچھاڑا موت نے              کھیل کتنوں کا بِگاڑا موت نے

ہاتھی جیسے بھی نہ چھوڑے موت نے     کیسے کیسے گھر اُجاڑے موت نے

قبر میں میّت اُترنی ہے ضرور             جیسی کرنی، ویسی بھرنی ہے ضرور

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

قُدْرتِ خُدا کی بھی کیا شان ہے...!!

پیارے اسلامی بھائیو! اِس واقعہ پر غور کیجیے!اِس سے ہمیں 2باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:

(1): سب سے پہلے تو اللہ پاک کی قُدْرت دیکھیے! ایک دُودھ پیتا بچہ ہے، ایک اُس کی ماں ہے، بیچ ریگستان میں ہیں، دُور دُور تک کوئی موجود نہیں ہے۔ اِس حالت میں ماں کا بھی


 

 



[1]...عجائب بنی اسرائیل، صفحہ:16۔