Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab
ایک واقعہ کسی کِتَاب میں لکھا تھا؛ ایک شخص تھا، اپنے شہر کے ماہِر تَرِین ڈاکٹر (Specialist Doctor)کے پاس گیا، اپنا چیک اَپ (Check up)کروایا۔ ڈاکٹر صاحِب واقعی ماہِر تھے، اُنہوں نے اچھی طرح چیک اَپ کیا، خُون ٹیسٹ کروائے، رپورٹس (Reports)آ گئیں، وہ شخص اپنی رپورٹس لینے کے لیے ڈاکٹر صاحِب کے پاس پہنچا، ڈاکٹر صاحِب نے بڑی خُوشی اور تسلی کے ساتھ رپورٹس اُس شخص کو پکڑائیں اور کہا: آپ کی ساری رپورٹس ٹھیک ہیں، آپ کو کوئی مسئلہ فِی الحال نہیں ہے۔ اُس شخص نے وہ رپورٹس لیں، گھر جانے کے لیے ابھی مُڑا ہی تھا کہ وہیں گِر گیا۔ دیکھا تو اس کی رُوح پرواز کر چکی تھی۔
بے وفا دُنیا پہ مت کر اِعتبار تُو اچانک موت کا ہوگا شکار
موت آکر ہی رہے گی یاد رکھ! جان جا کر ہی رہے گی یاد رکھ!
گر جہاں میں سو برس تُو جی بھی لے قبر میں تنہا قیامت تک رہے([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
بڑھاپا موت کے گھاٹ اُتار دیتا ہے
حضورِ اکرم ،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:ابنِ آدم کی مثال یہ ہے کہ اِس کے آس پاس 99 موتیں منڈلاتی رہتی ہیں، اگر ان سے بچ جائے تو بڑھاپے کوپہنچ جاتا ہے حتی کہ موت کے گھاٹ اُتر جاتا ہے ۔([2])