Maut Ke Beshumaar Asbab

Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab

اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجیے!* رضائے الٰہی کے لیے بیان سُنوں گا* بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا* جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

جس نے ہنسایا، اسی نے رُلایا

روایات میں ہے: ایک مرتبہ مَلَکُ الموت (یعنی موت کا فرشتہ) حضرت عزرائیل  علیہ السَّلام  کہیں بیٹھے تھے، بیٹھے بیٹھے مسکرانے لگے، پِھر تھوڑی ہی دیَر بعد رونا شروع ہو گئے۔

رَبِّ کریم جو سب چھپی باتیں جانتا ہے، اللہ پاک نے فرمایا: اے مَلَکُ الموت...!! تم مسکرائے کیوں؟ پِھر روئے کیوں؟ عرض کیا: یا اللہ پاک! ایک مرتبہ تُو نے مجھے حکم دیا، میں ایک خاتُون کی رُوح قبض کرنے پہنچا، میں نے دیکھا کہ وہ دُور ریگستان میں تھی، اُس کے ساتھ اُس کا دُودھ پیتا بچہ(Newborn Baby) بھی تھا،اُس کے عِلاوہ دُور دُور تک کوئی موجُود نہیں تھا۔ اُس خاتُون کی رُوح قبض کرتے وقت مجھے بچے پر بہت رحم آیا اور میں رَو دیا تھا، بہرحال! حکم تھا، رُوح تو قبض کرنی ہی تھی، چنانچہ میں اُس بچے کو وہیں چھوڑ کر ماں کی رُوح قبض کر لایا۔ آج اچانک اُسی بچے کے مُتَعَلِّق سوچ کر مجھے رونا آ گیا۔

عرض کیا: اے مالِکِ کریم! یہ تھی میرے رونے کی وجہ۔ مسکرایا اِس لیے تھا کہ ایک مرتبہ میں ایک شخص کی رُوح قبض کرنے پہنچا، وہ بہت بُوڑھا تھا، کمر جھکی ہوئی تھی، لاٹھی کے سہارے چلتا تھا، جب میں رُوح قبض کرنے پہنچا، تب وہ ایک موچی (Cobbler)کے