Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab
میں پہنچ جاؤ گے۔([1])* صحابئ رسول حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: تمہاری زِندگی دِنوں کا مجموعہ ہے، جب ایک دِن گزر گیا تو تمہاری زِندگی کا ایک حِصّہ پُورا ہو گیا۔([2]) کسی دانا کا قول ہے: آدمی اس دُنیا پر کیسے خوش ہو سکتا ہے، جبکہ یہاں دِن مہینوں کو، مہینے سالوں کو ، سال زِندگی کو کم کرتے چلے جا رہے ہیں۔([3])
زِندگی کم ہونے پر خوشیاں منانے والےعجیب لوگ
علّامہ اِبْنِ رجب حنبلی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اے سال گزرنے پر خوشیاں منانے والو! تم اَصْل میں اپنی زِندگی گھٹنے پرخوش ہو رہے ہو۔([4])مزید فرماتے ہیں: اے وہ شخص! جس کا ایک کے بعد ایک سال گزرتا جا رہا ہے مگر وہ خوابِ غفلت سے بیدار نہیں ہوتا، اے وہ شخص! جس کا سال گزر گیا مگر ابھی تک گُنَاہوں کے سمندر میں ڈوبا ہوا ہے،([5]) روزِ قیامت جب تم اللہ پاک کے حُضُور حاضِر کیے جاؤ گے تو تمہارے پاس کیا بہانہ ہو گا؟ اس غفلت اور گُنَاہوں بھری زِندگی کا کیا عُذْر پیش کرو گے...!!
ترمذی شریف میں ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں سُوال ہوا: اَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ؟ یعنی بہترین آدمی کون ہے؟ فرمایا: مَنْ طَالَ عُمْرُہٗ وَ حَسُنَ عَمَلُہٗ جس کی عمر لمبی اور اَعْمَال اچھے ہوں۔ پھر پوچھا گیا: اَیُّ النّاسِ شَرٌّ ؟ سب سے بُرا