Maut Ke Beshumaar Asbab

Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab

اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! عبرت، سخت عبرت کی بات ہے، دیکھیے! ہم سے پہلے اِس دُنیا میں کیسے کیسے لوگ آئے...!!* فِرْعَون جسے تاج و تخت و حکومت بخشی گئی، خُدائی کا دعویٰ کرنے والا بدبخت کافِر* نمرود* ہامان* قارُون۔ وہ کیسی کیسی طاقتوں والے* کیسے کیسے عہدوں والے* مال و دولت والے* عزّت و مرتبے والے* رُعب و دبدبے والے۔ اُن کی بھی ہزاروں خواہشیں تھیں، لاکھوں تمنائیں ہوں گی، بہت خواب سجائے ہوئے ہوں گے مگر افسوس! موت نے انہیں آ دَبوچا اور فنا کے گھاٹ اُتار دیا۔

پہلوانوں کو پچھاڑا موت نے               کھیل کتنوں کا بگاڑا موت نے

شَدَّاد کی نصیحت

تَابِعی بزرگ حضرت وَہَب بن مُنبِّہ   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ اللہ پاک کے نبی حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ  علیہ السَّلام  دورانِ سَفَر ایک پہاڑ پر پہنچے، وہاں ایک گھر تھا، جس کے دو دروازے تھے، آپ  علیہ السَّلام  اندر داخِل ہوئے، اندر ایک تخت تھا،اس کے اُوپَر کسی کی لاش رکھی تھی۔ اس کے اُوپَر 70 حُلّے(خوبصُورت کپڑے) ڈلے ہوئے تھے، سَر کے پاس ایک تختی رکھی تھی، حضرت ابراہیم  علیہ السَّلام  نے اُس تختی کو پڑھا تو اُس پر لکھا تھا: میں شَدَّاد بن عاد ہوں* میں ایک ہزار سال زِندہ رہا* میں نے ایک ہزار لشکروں کو شکست دِی * میں نے ہی شہرِ اِرَم بنایا۔مگر افسوس!جب میری موت کاوقت آیا تو میری سب تدبِیرَیں جواب دے گئیں* میں نے دُنیا بھر سے طبیبوں کو اپنے محل میں جمع کیامگر اُن میں سے کوئی بھی موت کو ٹال نہ سکا، پس جس نے مجھے دیکھا، اسے دُنیا کےدھوکے میں نہیں آنا چاہیے۔اے لوگو! خُود پر دُنیا کے دروازے تنگ رکھو! * تم اتنی بادشاہت کے