Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab
بندہ کون ہے؟ فرمایا: مَنْ طَالَ عُمْرُہٗ وَ سَاءَ عَمَلُہٗ جس کی عمر لمبی اور اَعْمَال بُرے ہوں۔([1])
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! ہم غور کریں، کتنے لوگ ہیں جو پچھلے سال دُنیا سے رخصت ہو گئے، یقیناً ہمیں مہلت ملی ہوئی ہے، ہماری سانسیں اب بھی چل رہی ہیں، یقیناً نیا سال ملنا کوئی خوشی کی بات نہیں، دیکھنا تو یہ ہے کہ ہمارے اَعْمَال کیسے ہیں؟ اچھا وہ ہے جس کی عمر لمبی ہو اور اَعْمَال اچھے ہوں اور اگر نیا دِن تو ملے، نیا ہفتہ، نیا مہینا، نیا سال دیکھنا تو نصیب ہو مگر اَعْمَال بُرے ہی رہیں، پہلے گُنَاہوں میں ڈوبا ہوا تھا، نیا سال ملنے پر بھی گُنَاہوں میں مبتلا رہے، پہلے غفلت میں دِن گزر رہے تھے، نیا سال شروع ہونے پر بھی غفلت طارِی رہے، ایسا شخص اچھا نہیں، بہت بُرا ہے۔
منقول ہے: ایک نیک بندے کی قسمت جاگی، اسے خواب میں پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی، عرض کیا: یَارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! مجھے نصیحت کیجیے! پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جس کے 2 دِن ایک جیسے ہوں(یعنی کل جیسا گزرا، آج بھی ویسا ہی گزرے، کل 5 نیکیاں کی تھیں، آج بھی 5 ہی نیکیاں کیں، نیکیوں میں اضافہ نہ ہوا، یا کل گُنَاہوں میں گزرا تھا، آج بھی گُنَاہوں ہی میں گزرا، توبہ نہ کی، ایسا شخص) دھوکے میں ہے اور جس کا آج کل سے زیادہ بُرا ہو، وہ ملعون ہے۔([2])
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: صِدِّیقین (یعنی بہت بلند رُتبہ اولیائے کرام) اس بات سے حیا کرتے