Maut Ke Beshumaar Asbab

Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab

ہوا، اُس کے انداز میں بھی ہمارے لیے سبق ہے۔ وہ شخص بُوڑھا تھا، مَوچی سے کہہ رہا تھا: جُوتے کو ایسا مضبوط تَلْوا (Sole) لگاؤ کہ کم از کم ایک سال تَو نکال ہی جائے۔

اِدھر حضرت مَلَکُ الموت  علیہ السَّلام  پاس ہی کھڑے مسکرا رہے تھے کہ دیکھو...!! یہ ایک سال کی اُمِّید لگائے بیٹھا ہے جبکہ اِس کی موت کا وقت آ بھی چکا ہے۔

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں         سامان سو برس کا ہے پَل کی خبر نہیں

پیارے اسلامی بھائیو! کم و بیش ہمارا حال بھی ایسا ہی ہے* ہم نہیں جانتے کہ موت کب آنی ہے؟* مَعْلُوم نہیں کہ اگلی سانس بھی لے پائیں گے یا نہیں* کل کا سُورج دیکھنا بھی نصیب ہو گا یا نہیں ہو گا؟ ہم نہیں جانتے مگر ہماری خواہشوں، تمنّاؤں اور لمبی اُمِّیدوں کو دیکھیں تو آیندہ کئی کئی سال کی منصوبہ بندی(Planning)کر کے بیٹھے ہوتے ہیں * بڑھاپا اچھّا گزارنے کے لیے مال ابھی سے جمع کر رہے ہوتے ہیں* بینک بیلنس (Bank balance)بڑھایا جا رہا ہوتا ہے* آیندہ سالوں کے لیے چیزیں ذخیرہ (Storage)کر رہے ہوتے ہیں* کوئی چھوٹی سی چیز بھی بازار سے خریدنی ہو تو پُوچھتے ہیں: کیا اِس کی وارنٹی ہے؟

جی ہاں! اِن چیزوں کی تو وارنٹی ہے مگر افسوس! ہماری کوئی وارنٹی نہیں ہے۔ آج جو ہم مَضْبُوط ، پائیدار، کئی سال تک چلنے والی چیز خرید رہے ہیں، عین ممکن ہے کہ یہ یہیں کی یہیں رہ جائے اور ہم موت کے گھاٹ اُتر جائیں۔

اِنسان، موت اور اُمِّید کی مثال

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مَسْعُود  رَضِیَ اللہ عنہ  سے روایت ہے، فرماتے ہیں: ایک دِن اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے چوکور ڈبہ (Square Box)