Book Name:Maut Ke Beshumaar Asbab
(Gold)چاندی (Silver)جمع کرنے کو بُرا سمجھتے ہیں کیونکہ جسے یہ چیزیں ملتی ہیں، وہ ان میں مگن ہو کر آخرت کو بھول بیٹھتا ہے۔ آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے پوچھا: تم نے قبریں کیوں تیار کر رکھی ہیں؟ *سردار نے کہا: یہ اِس لیے تاکہ جب ہم قبروں کو دیکھیں تو ان کی یاد تازہ ہو اور اِس کے ذریعے ہم دُنیا کی لالچ سے رُک جائیں۔ آپرَحمۃُ اللہ عَلَیْہنے پوچھا: تم لوگ گھاس، پتّے اور سبزیاں وغیرہ ہی کیوں کھاتے ہو؟* سردار بولا: کھانا جب حلق سے اتر جاتا ہے (چاہے وہ کیسا ہی ہو) پھر اِس کا کوئی مزہ باقی نہیں رہتا۔
اِن سوال جواب کے بعد سردار نے ہاتھ بڑھا کر ایک کھوپڑی اُٹھائی اور کہا: حضرت ذُو القرنین! کیا آپ جانتے ہیں یہ کون ہے؟ فرمایا: نہیں۔ سردار بولا: یہ ایک بادشاہ تھا۔ اللہ پاک نے اِسے دُنیا والوں پر شاہِی عطا فرمائی تھی مگر اِس نے ظُلْم و ستم کیا اور سرکش بن گیا۔ پِھر کیا ہونا تھا؛ آخِر ایک وقت آیا، اِس کی بھی رُوح نکلی اور یہ موت کے گھاٹ اُتر گیا۔ اب یہ راستے میں پڑے پتھر کی طرح بالکل بیکار ہے۔ ہاں! اِس کے اعمال شُمار کر لیے گئے ہیں، جن پر آخرت میں اِسے سزا دی جائے گی۔ اتنا کہنے کے بعد سردار نے ایک اور کھوپڑی اُٹھائی اور کہا: اے حضرت ذو القرنین! کیا آپ جانتے ہیں یہ کون ہے؟ فرمایا: نہیں جانتا، بتاؤ! یہ کون ہے؟ سردار بولا: یہ بھی ایک بادشاہ تھا۔ یہ پہلے والے بادشاہ کے ظُلْم اور زیادتیاں دیکھ چکا تھا، لہٰذا اِس نے عاجزی اختیار کی، اللہ پاک سے ڈرا اور عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرتا رہا۔ آخر اِس کو بھی موت آئی، اِس کے بھی اَعْمال شُمار کر لیے گئے، آخرت میں اسے ان اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ ([1])
ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے مکیں ہو گئے لا مکاں کیسے کیسے