Book Name:Farishton Ki Duain Lijiye
نظروں سے غائِب ہو گیا۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اِس روایت سے ہمیں چند باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں؛
(1): پہلے نمبر پر حضرت عِرْباض رَضِیَ اللہ عنہ کی شان دیکھیے! آپ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری کا شوق بھی رکھتے تھے، اِس کے لیے دُعائیں بھی کیا کرتے تھے۔
اِس سے پتا چلا؛ ہمارے دِل میں بھی اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کا شوق ہونا چاہیے۔ حدیثِ پاک میں ہے: مَنْ اَحَبَّ لِقَاءَ اللهِ اَحَبَّ اللهُ لِقَاءَهُ یعنی جو اللہ پاک سے ملاقات کا شوق رکھتا ہے، رَبِّ کریم اُس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے۔ ([2])
ہمارے ہاں اب ایک باطنی مرض بہت پھیل چکا ہے وہ یہ کہ ہم لوگ دُنیا سے بہت محبّت کرنے لگ گئے ہیں۔ حدیثِ پاک میں اِسے اُمّت کی تباہی (Destruction)اور تَنَزُّلی (Decline)کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ ایک لفظ ہے :وَہْن ۔یہ لفظ حدیثِ پاک میں آیا ہے۔ اس کا معنیٰ کیا ہے؟آئیے! حدیثِ پاک سنتے ہیں۔ رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: ایک وقت آئے گا کہ تمہاری تعداد بہت ہو گی مگر تمہاری حیثیت سیلاب کی جھاگ کی طرح ہو جائے گی، دُشمن کے دِل سے تمہارا رُعْب ختم ہو جائے گا۔
اِس تَنَزُّلی کا سبب کیا ہو گا؟ آخری نبی، غیب دان نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لَيَقْذِفَنَّ اللهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ یعنی اللہ پاک تمہارے دِلوں میں وَہْن ڈال دے گا۔ سوال ہوا: