Farishton Ki Duain Lijiye

Book Name:Farishton Ki Duain Lijiye

مریضوں کی عیادت کیا کرو! اور غریبوں کے لیے کپڑوں کا اہتمام کیا کرو...!! روایت کے الفاظ ہیں کہ اس کے بعد حضرت موسیٰ   علیہ السَّلام   نے یہ دونوں کام اپنے اُوپر لازم کر لیے۔([1])

 سُبْحٰنَ   اللہ   !پیارے اسلامی بھائیو!ذرا اندازہ لگائیے!یہ کتنا عظیمُ الشَّان کام ہے، مسلمان بھائی بیمار ہو گیا تو اُس کے پاس جا کر عِیَادت کرنی ہے،اُس کا حال اَحْوال پوچھنا ہے، ثواب کتنا بڑا ہے۔

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا                                                                                                              ہم مفلس کیا مول چُکائیں،اپنا ہاتھ ہی خالی ہے([2])

وضاحت:دو عالم کے مالک ومختار، حبیبِ پروردگار   صَلَّی   اللہ   عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  تو جنت کو بہت کم قیمت میں فروخت فرما رہے ہیں، مگر ہم غریب اس کا سودا کیسے   کریں؟ اپنے پلّے تو کچھ بھی نہیں ہے۔

کسی مسلمان کو حقیر مت سمجھیے...!!

پیارے اسلامی بھائیو!   ہمارے ہاں ایک سوچ پائی جاتی ہے،لوگ ثواب کے معاملے میں بھی اسٹیٹس کا لحاظ کرتے ہیں مثلاً عیادت ہی کو لے لیجیے! کوئی مسلمان بھائی بیمار ہو جائے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہمارے سٹیٹس (Status)کا بندہ ہے یا نہیں ہے، اگر نوکر بیمار ہو جائے تو سیٹھ صاحِب اس کی عیادت میں شرم محسوس کرتے ہیں، ملازِم بیمار ہو جائے تو مالِک حضرات اُس کی عیادت کے لیے جانے میں اپنی بےعزّتی محسوس کرتے ہیں، اسی طرح امیر غریب کا بھی فرق کیا جاتا ہے۔ یہ بہت غلط بات ہے۔

ہر ایک چیز سے پیدا خُدا کی قدرت ہے                                                                                                                                   کوئی بڑا کوئی چھوٹا یہ اس کی حکمت ہے


 

 



[1]...الروض الفائق فی المواعظ و الرقائق، صفحہ:92۔

[2]...حدائقِ بخشش ،صفحہ:186۔