Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango
تجھے واسطہ سارے نبیوں کا مولا! مِری بخش دے ہر خطا یاالٰہی!([1])
افسوس! ہمارے ہاں کامیڈی ایک باقاعِدَہ فَن بن چکا ہے، لوگ کامیڈی باقاعِدَہ سیکھتے ہیں، خُود ہنستے ہیں، دوسروں کو ہنساتے ہیں۔ ٹِک ٹاک(TikTok)، شارٹس (Shorts)اور رِیْلز (Reels)وغیرہ نے اتنا حال تباہ کر دیا ہے کہ مزاحیہ ویڈیوز (Funny Videos)اور چٹکلے دیکھ دیکھ کر اب تو شاید گھر گھر میں ایک، دو باقاعِدَہ کامیڈین (Comedian)مل جائیں گے۔ اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔
حدیثِ پاک میں ہے: ایک شخص کوئی ایسی(جھوٹی) بات کہتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے پاس بیٹھنے والوں کو ہنساتا ہے ، لیکن وہ اسے آسمان کے زمین سے فاصلے سے بھی زیادہ فاصلے تک دور جہنّم میں لے جائے گی ۔([2])
قہقے اور یاوہ گوئی میں ترا نقصان ہے بے ضرورت بولنے والا بڑا نادان ہے
بھاگتے ہیں سُن لے بد اَخْلاق اِنساں سے سبھی مُسْکرا کر سب سے مِلنا دل سے کرنا عاجِزی([3])
پیارے اسلامی بھائیو! بیشک ہنسنا گُنَاہ نہیں ہے، البتہ ہنسی مذاق غفلت کی علامت ضرور ہے، اِس لیے دِین میں اِس کی پذیرائی نہیں ہے بلکہ اِس میں کمی لانے کی ترغیب دِلائی گئی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہ م کے قریب سے گزرے، وہ