Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango
چَشمِ تَر اور قلبِ مُضْطَر دے اپنی اُلفت کی مَے پِلا یاربّ!([1])
(2):موت کی یاد
پیارے اسلامی بھائیو! دِل کا زَنگ دُور کرنے والا دوسرا نیک عمل ہے: موت کی یاد۔ جی ہاں! موت کو یاد کرنے سے بھی دِل کا زَنگ دُور ہوتا ہے۔ امام اِبْنِ ابی دُنیا رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں: ایک مرتبہ ایک عورت حضرت عائشہ صِدِّیقہ، طیبہ، طاہِرہ رَضِیَ اللہ عنہا کی خِدمَت میں حاضِر ہوئی اور دِل کی سختی کی شکایت کی۔ حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہا نے فرمایا: اَکْثِرِیْ مِنْ ذِکْرِ الْمَوْتِ یعنی موت کو کَثْرت سے یاد کیا کرو!
چند دِن کے بعد وہ عورت دوبارہ واپس آئی اور حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہا کا شکریہ ادا کیا (کہ میں نے آپ کے بتائے ہوئے نسخے پر عَمَل کیا تو اللہ پاک کا فضل ہوا، موت کی یاد رنگ لائی اور دِل کی سختی دُور ہو گئی)۔ ([2])
معلوم ہوا؛ موت کی یاد سے دِل کا زَنگ بڑی تیزی سے اُترتا ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ وقتاً فوقتاً مَوت کو یاد کرتے رہا کریں۔
حضرت سعید بن جُبَیر، ربیع بن ابو راشِد اور بہت سارے بزرگانِ دِین رحمۃُ اللہ علیہم فرماتے ہیں: اگر ایک لمحے کے لئے بھی مَوت کی یاد دِل سے دُور ہو جائے تو دِل بگڑ جاتے ہیں۔([3])
اللہ اَکْبَر! مَوت کی یاد لمحہ بھر کے لئے دِل سے ہٹ جائے تو دِل بگڑ جاتا ہے، ہمیں تو