Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango
مَعْمُول سے زیادہ روئے۔جب صبح ہوئی تو میں نے عَرْض کیا:آپ پر میرے ماں باپ قربان!آج رات تو آپ ایسا روئے کہ پہلے کبھی نہیں روئے ۔ فرمایا: مجھے بارگاہِ اِلٰہی میں کھڑے ہونے کا مَنْظَر یاد آ گیا تھا ۔اِتنا کہنے کے بعد آپ پر بے ہوشی طاری ہو گئی اور کافی دیر کے بعد ہوش میں آئے،اس کے بعد میں نے آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو کبھی مسکراتے نہیں دیکھا۔([1])
ترے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھرتھر رہوں کانپتا یاالٰہی([2])
پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! اللہ والوں کی کیسی شان تھی، ان کی سوچ کیسی پیاری تھی، یہ بلند رُتبہ حضرات جہنّم کو یاد کر کر کے خُوب روتے، آنسو بہاتے، راتوں کی راتیں رَوتے ہوئے ہی گزار دیا کرتے تھے۔ آہ! ایک ہم ہیں، افسوس! ہمیں رونا آتا ہی نہیں ہے۔ کاش! ہمیں بھی رونا نصیب ہو جائے۔
ایک خوبصُورت دُعائے مصطفےٰ سنیے! حضرت سالِم بن عبد اللہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دُعا مانگا کرتے تھے: ([3])
اَللَّهُمَّ ارْزُقْنِي عَيْنَيْنِ هَطَّالَتَيْنِ تَبْكِيَانِ بِذُرُوفِ الدُّمُوعِ، وَتَشْفِيَانِنِي مِنْ خَشْيَتِكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَكُونَ الدُّمُوعُ دَمًا۔
ترجمہ:اے اللہ پاک! مجھے برسنے والی آنکھیں عطا فرما، ایسی آنکھیں جو خُوب آنسو بہایا کریں، تیرے خوف سے مجھے شِفَا بخشیں، اس سے پہلے کہ آنسو خُون بن جائیں۔