Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango
تنہائی اور وحشت ہو گی *آہ! قیامت کا وہ ہولناک دِن...!! وہ 50 ہزار سال کا دِن، جب سورج آگ برسا رہا ہو گا *تانبے کی زمین خُوب دہکتی ہو گی *گرمی کی شِدَّت کے سبب کلیجہ مُنہ کو آئے گا *لوگ اپنے ہی پسینے میں ڈبکیاں لیتے ہوں گے *آہ! ہمیں ہمارے مالِک کے حُضُور پیش کیا جائے گا *ایک ایک عَمَل کا حِسَاب لیا جائے گا *آہ! وہ پُل صراط...!! بال سے باریک، تلوار کی دھار سے تیز، اندھیرے میں ڈوبا ہوا خوفناک پُل، نہ جانے اس پر سے گزر کر جنّت میں پہنچ پائیں گے یا کٹ کر جہنّم کے گہرے گڑھے میں گِر جائیں گے۔
یہ سب ہولناک مُعَاملات ہمارے سامنے ہیں، بَس سانس کی مالا ٹوٹنے کی دَیْر ہے، اِس دُنیا سے ہمارے تَعَلُّق ٹوٹ جائے گا، آخرت کے ہولناک معاملات سے ہم دوچار ہو جائیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آج ہماری آخری رات ہو، شاید ہم صبح کا سُورج بھی نہ دیکھ پائیں، موت ہمارے بالکل قریب کھڑی ہے۔ مگر ہم ہیں کہ بس غفلت میں دِن گزارے چلے جا رہے ہیں، ہمیں ان سب ہولناکیوں کی نہ فِکْر ستاتی ہے، نہ یاد ہی آتی ہے۔ بس اپنی دُھن میں مگن ہنسی کھیل میں زندگی گزارتے چلے جا رہے ہیں۔
کاش! حضرت زِیَاد عَنْبَری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی طرح ہمیں بھی آخرت کی فِکْر نصیب ہو جائے، کاش! ہم پر بھی گِرْیَہ طاری ہو، کاش! دِل پر غم چھائے اور خوفِ خُدا کے سبب آنکھوں سے آنسو جاری ہو جایا کریں۔
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا سا