Ronay Wali Ankhain Mango

Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango

اُس کے اَنْجام اور سزا کا سوچ کر دِل پر غم چھا گیا اور مجھے رونا آ گیا۔

آپ جب یہ جواب دے رہے تھے (یعنی کل کے رونے کا سبب بتا رہے تھے)، بتاتے بتاتے آپ پر پِھر رِقّت طاری ہوئی اور آپ نے پِھر سے رونا شروع کر دیا۔ ([1])

مرے اشک بہتے رہیں   کاش ہر دم                                       تِرے خوف سے یاخدا یاالٰہی!

تِرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ      میں   تھر تھر رہوں   کانپتا یاالٰہی!([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

قہقہہ شیطان کی طرف سے

پیارے اسلامی بھائیو!  اللہ پاک کے نیک بندے  کا یہ حَسِین و خوبصُورت واقعہ اپنے اندر نصیحت کی بہت باتیں لئے ہوئے   ہے۔ 

پہلے یہ بات یاد رکھ لیجیے! * ایک ہے:تَبَسُّم؛ یعنی صِرْف مسکرانا (Smile)کہ آواز پیدا نہ ہو، یہ سُنّت ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بہت زیادہ مسکرایا کرتے تھے۔ حضرت جَرِیر  رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں: میں نے محبوبِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو جب بھی دیکھا، مسکراتے ہوئے ہی دیکھا ۔ ([3])

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں  اُس تَبَسُّم کی عادَت پہ لاکھوں سلام([4])

وضاحت:جس کے دلاسے دینے، ڈھارس بندھانے سے  غمزدہ دلوں کی کلیاں کِھل اٹھتی ہیں


 

 



[1]... موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الرقۃ و البکاء، جلد:3، صفحہ:203، رقم:172۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:105۔

[3]...شمائل محمدیہ، باب ما جاء فی ضحک...الخ، صفحہ:368، حدیث:231۔

[4]...حدائقِ بخشش، صفحہ:303۔