Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango
الْکَرِیْم! دِل نرم ہو گا اور خوفِ خُدا سے رونا نصیب ہو جائے گا۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے بزرگانِ دِین روتے ہی رہا کرتے تھے۔ آج ہم جتنا ہنستے ہیں، اِس سے کہیں زیادہ وہ لوگ رویا کرتے تھے۔ ہماری حالت کچھ ایسی ہے کہ چاہیں بھی تو رونا نہیں آتا۔ اِس کی بڑی وجہ دِل کی سختی ہے۔ اگر خوفِ خُدا اور عشقِ مصطفےٰ میں رونے کی سَعَادت پانا چاہتے ہیں تو اِس کے لیے دِل پاک رکھانا ہو گا! گُنَاہوں سے دُور رہنا ہو گا! دِل جتنا نرم ہو گا، آنکھوں سے آنسو اتنے ہی زیادہ نکلیں گے۔
لہٰذا دِل کی سختی دُور کیجیے! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! خوفِ خُدا میں رونا نصیب ہو جائے گا۔
دِل سخت ہونے اور اس پر مَیل چڑھنے کے بہت اسباب(Reasons) ہیں: مثلاً *فُضُول کلامی (یعنی بِلا ضرورت بولتے چلے جانے) سے دِل سخت ہوتا ہے۔پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ذِکْرُ اللہ کے عِلاوہ زیادہ کلام نہ کرو! بےشک زیادہ باتیں کرنادِل کو سخت کر دیتا ہے۔([1]) *یُونہی زیادہ ہنسنے سے دِل سخت ہوتا ہے، حدیث شریف میں ہے:اِنَّ کَثْرَۃَ الضِّحْکِ تُمِیْتُ الْقَلْبَ بےشک زیادہ ہنسنا دِل کو مردہ(Dead) کر دیتا ہے([2]) *ایسے ہی زیادہ کھانا، بالخصوص حَرام حلال کی پروا کئے بغیر کھاتے چلے جانا، دِل کو مُردہ کر دیتا ہے *اور دِل کو سب سے زیادہ نقصان دینے والی چیز گُنَاہ ہے۔ گُنَاہ چھوٹا ہو یا