Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango
سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت زِیَاد عَنْبَری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک بزرگ ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ آپ اپنے دوست احباب کے ساتھ بیٹھے تھے، باتیں کر رہے تھے، اِسی دوران کوئی بات ہوئی جس پر آپ ہنس پڑے، ساتھ ہی ہنسنے میں آواز بھی بلند ہو گئی۔
اِس ہنسنے کے دوران ہی نہ جانے آپ کو کیا خیال آیا، فورًا ہنسی رَوْکی اور کہا: اَسْتَغْفِرُ اللہ! اس کے ساتھ ہی آپ پر رِقّت طاری ہو گئی، آپ خُوب روئے۔ اتنا روئے کہ وہاں موجود دَوْست احباب کو کچھ بھی کہنے کی ہمّت نہ ہوئی۔
یہ دِن گزر گیا، اگلے دِن جب دوستوں کی دوبارہ ملاقات ہوئی تَو ایک صاحِب نے عرض کیا: عالی جاہ...!! ہنستے ہنستے اتنی جلدی بالکل یکدَم یُوں رونا بھی آجاتا ہے اور اتنا زیادہ آدمی رَو پڑتا ہے، ایسا ہم نے کل پہلی مرتبہ دیکھا۔
ظاہِر ہے جب آدمی ہنس رہا ہو، اُس وقت دِل میں خُوشی بھرے جذبات ہوتے ہیں، وہ جذبات یکدَم غم میں کیسے بدل سکتے ہیں؟ دوستوں کے سُوال پر حضرت زِیَاد عَنْبَری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے جو جواب دیا، رونے کی جو وجہ بتائی، دِل کے کانوں سے سنیے! فرمایا: جب میں ہنس رہا تھا، اُسی وقت مجھے اپنا ایک گُنَاہ یاد آ گیا، میں واقعی خُوش تھا مگر جونہی گُنَاہ یاد آیا تو