Ronay Wali Ankhain Mango

Book Name:Ronay Wali Ankhain Mango

فرماتے جاتے، آنسو بہاتے جاتے تھے، مقدَّس آنسو آپ کی جھولی مبارَک میں گِر رہے تھے۔ پِھر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سیدھی کروٹ لیٹ گئے، مبارَک آنکھوں سے اب بھی آنسو بہہ رہے تھے، زمین کو  چُوم رہے تھے۔ ساری رات یونہی گزر گئی، یہاں تک کہ حضرت بلال  رَضِیَ اللہ عنہ   نے فجر کی اذان دے دی۔ جب حضرت بِلال  رَضِیَ اللہ عنہ    نے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو روتے دیکھا تو عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! کیا آپ رو رہے ہیں جبکہ آپ کے صدقے آپ کے اگلے پچھلوں کے گُنَاہ بخش دئیے گئے ہیں۔ فرمایا: اَفَلَا اَكُونُ ‌عَبْدًا ‌شَكُورًا یعنی اے بلال! کیا میں اپنے رَبّ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں...؟ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  معلوم ہوا؛ خوفِ خُدا کے سبب رونا سُنّتِ مصطفےٰ ہے، پتا چلا؛ آج بھی جو روتے رُلاتے ہیں، بڑے خوش نصیب ہیں کہ سُنّتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ادا کر رہے ہیں۔       

رونا سُنّتِ انبیا ہے

پیارے اسلامی بھائیو!  خوفِ خُدا کے سبب رونا سُنّتِ مصطفےٰ بھی ہے، سُنّتِ انبیا بھی ہے *روایات میں ہے: حضرت آدم  علیہ السَّلام  3سو سال تک مسلسل آنسو بہاتے رہے *حضرت نُوح  علیہ السَّلام   اللہ پاک کے نبی ہیں، آپ خوفِ خُدا کے سبب خوب رویا کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ کا نام ہی  نُوح یعنی بہت رونے والا ہو گیا *روایت ہے: حضرت نُوح  علیہ السَّلام   کے زمانۂ پاک میں جب طُوفان آیا، اس وقت آپ کا بیٹا جو غیر مسلم تھا، وہ آپ کے ساتھ کشتی میں سُوار نہ ہوا، غرق ہو گیا، اس پر آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا:

رَبِّ اِنَّ ابْنِیْ مِنْ اَهْلِیْ

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اے میرے ربّ! میرا بیٹا


 

 



[1]... تنبیہ الغافلین، باب التفکر، صفحہ:326۔