Book Name:Tere Deen Ki Sarfarazi
بھی نصیب ہو جائے گی۔
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت خُبَیب رَضِیَ اللہ عنہ مکّہ مکرمہ میں غیر مُسْلِموں کے ہاں قیدی تھے۔ آپ کو قید کرنے والوں میں سے کسی نے آپ سے پُوچھا: اے خبیب! کسی چیز کی ضرورت ہے؟
اب صحابئ رسول کے پیارے پیارے جذبات سنیئے! فرمایا: ہاں! مجھے اُن جانوروں کا گوشت مت کھلانا جو غیرُ اللہ کے نام پر ذبح کئے گئے ہوں اور جب مکّہ والے مجھے شہید کرنے لگیں تو اس سے پہلے مجھے خبر دے دینا۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ !پیارے اسلامی بھائیو! کیسے پیارے جذبات ہیں۔ حالتِ قید میں بھی آپ کو حلال کھانے کی فِکْر ہے کہ یہ مکّہ والے غیر مُسْلِم ہیں، کہیں یہ مجھے حرام گوشت نہ کھلا دیں، لہٰذا آپ نے درخواست دِی کہ مجھے حرام گوشت نہ کھلایا جائے۔
پیارے اسلامی بھائیو! وہ کافِر تھے۔ وہاں حلال گوشت کہاں مُیسر آ سکتا تھا، ظاہِر ہے تھے ہی غیر مسلم تو اِسْلامی طریقے سے جانور ذبح کیسے کر سکتے تھے۔ اللہ پاک نے حضرت خُبَیب رَضِیَ اللہ عنہ کو رِزْقِ حلال کیسے پہنچایا، سنیئے! حارِثْ جس کے ہاں آپ قید تھے، اُس کی بیٹی کا کہنا ہے:میں نے خُبَیب سے بہتر قیدی کبھی نہیں دیکھا، ایک دِن میں نے دَرْوازے سے جھانک کر دیکھا، آپ کے ہاتھ میں انسانی سَر جتنا بڑا انگوروں کا گچھا تھا۔ آپ انگور کھا رہے تھے، اُن دِنوں میں مکّہ میں انگور نہیں پائے جاتے تھے۔ ([2])