Book Name:Tere Deen Ki Sarfarazi
میری زندگی کا مقصد تیرے دِیں کی سرفرازی
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ایک عظیم تَرِین قافلے کی دَرْد بھری داستان ہم نے سُنی، اس سے ایک بات تو یہ معلوم ہوئی کہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم بھی دِین کی خِدْمت کے لیے قافلوں میں سَفَر فرمایا کرتے تھے۔ *یہ بھی مَعْلُوم ہوا کہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کو بعض دفعہ اِن قافلوں میں بہت مشقتیں بھی اُٹھانی پڑ جایا کرتی تھیں۔ آج جب ہم قافلوں کے مُسَافِر بنتے ہیں تو لوگ بڑی عزّتوں سے نوازتے ہیں، بعض دفعہ تو قافلے والوں کے لیے کھانوں کے انتظامات بھی ہوتے ہیں، لوگ قافلے والوں سے دُعائیں کراتے ہیں۔
مگر قربان جائیے! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم راہِ دِین کے مُسَافِر بنتے تو ان کا استقبال تیروں اور تلواروں سے ہوتا تھا، یہ خوش نصیب راہِ دِین کے مُسَافِر بنتے اور اپنی جانیں قربان کیا کرتے، اِس کے باوُجُود یہی کہتے تھے کہ یہ ایک جان تھی، دِین کی خاطِر اتنا سا نذرانہ بہت کم ہے۔ گویا صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کے یہ جذبات تھے کہ
میری زندگی کا مقصد تیرے دِیں سرفرازی میں اسی لیے مسلماں، میں اسی لیے نمازی
پیارے اسلامی بھائیو! اب ہم ذرا غور کریں؛ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم نے تو اس دِین کی خاطِر جانیں تَک قربان کیں...!! ہم نے کیا کِیَا؟ ہم آج تک دِین کو کیا دے پائے ہیں؟ *جانیں ہم سے نہیں مانگی جاتیں *بڑی بڑی قربانیاں ہم سے نہیں مانگی جاتیں *صِرْف ایک وَقت ہے، وہ بھی ہم دِین کے لیے نہیں دیتے۔ کاش! صحیح معنوں میں دِین کے خِدْمت گار بن جائیں۔