Book Name:Tere Deen Ki Sarfarazi
صِرْف دِین کی خاطِر، عِلْمِ دِین سیکھنے کی خاطِر، نیکی کی دعوت عام کرنے کی خاطِر، سُنّتیں سیکھنے اور سکھانے کی خاطِر سَفَر کر کے جانے والے ہیں، مسجد کو، اللہ پاک کے گھر کو اپنی قیام گاہ بنانے والے ہیں، اگر یہ بھی نیک نہیں ہوں گے تو بتائیے! اور کون نیک ہو گا...؟ اَلحمدُ لِلّٰہ! قافلے کے مُسَافِر، پِھر جہاں جا رہے ہیں، وہاں رہنے والے مسلمان، مسجدوں کے نمازی، عاشقانِ رسول، قافلے کی برکت سے ان کی صحبت میسر آتی ہے۔
جلال پُور بھٹیاں (ضلع حافِظ آباد، پنجاب پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی کا واقعہ ہے، یہ توبہ سے پہلے گُنَاہوں بھری زندگی گزار رہے تھے، علاقے کے آوارہ اور شرابی نوجوانوں کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا تھا، لہٰذا خُود بھی شراب اور دیگر گُنَاہوں کے عادِی ہو گئے، گالی گلوچ، چیخ پُکار، لڑائی جھگڑا، مار دھاڑ وغیرہ ان کے معمولات کا حصّہ تھا، غرض گھر والوں کے ساتھ ساتھ اَہْلِ علاقہ بھی ان کی حرکتوں سے بیزار تھے۔
ان کی قسمت کا ستارہ یُوں چمکا کہ ایک مرتبہ کسی اسلامی بھائی کے سمجھانے پر قافلے کے مُسَافِر بن گئے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! وہاں انہیں نیک صحبت میسر آئی، سُنّتیں سیکھنے کا موقع نصیب ہوا، خوفِ خُدا اور عشقِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وغیرہ موضوعات پر بیانات سُننے کو ملے، مسجد میں رہنا نصیب ہوا، اس کی برکت سے انہوں نے توبہ کی، سر پر عمامہ شریف بھی سجا لیا، چہرے پر داڑھی مبارَک بھی سجا لی اور اَلحمدُ لِلّٰہ! اپنی بُری عادات کو چھوڑ کر نیک نمازی بن گئے۔([1])
دل کی کَلیاں کِھلیں قافِلے میں چلو رنج وغم بھی مِٹیں، قافلے میں چلو