Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat

Book Name:Aala Hazrat Khair Khwaah e Ummat

اِس لیے  اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ  کی جو مسجد تھی، وہاں لالٹین نہیں جلتی تھی، چراغ ہی جلایا جاتا تھا۔ ایک مرتبہ یُوں ہوا؛ رات کا وقت تھا، بارِش بھی برس رہی تھی اور ہَوا بھی چل رہی تھی۔ اِس حالت میں چراغ جلانا مشکل تھا، چراغ جلاتے، پِھر بجھ جاتا، پِھر جلاتے، پِھر بجھ جاتا۔ دوبارہ جلانے میں یہ مشکل بھی تھی کہ دِیا سلائی (یعنی ماچس کی تیلی)  میں چونکہ گندھک ہوتی ہے، اِس کو جلانے سے بھی چند سیکنڈز کے لیے  ہی سہی، البتہ بُو اُٹھتی ہے، لہٰذا دِیا سلائی بھی مسجد میں جلانا منع تھا۔ اب بارش، ہَوا، اِس حالت میں بار بار مسجد سے باہَر جانا، دِیا سلائی سے چراغ رَوشن کرنا، پِھر بڑی احتیاط سے اندر لانا ایک مشکل کام تھا۔

اعلیٰ حضرت کے خادِم حاجی کِفَایتُ اللہ صاحِب نے اِس کا حَلْ یُوں نکالا کہ لالٹین لے کر اس میں مٹّی کا تیل ڈالنے کی بجائے اَرَنڈی  کا تیل ڈال  لیا تاکہ بُو نہ آئے، یہ لالٹین جلا کر مسجد میں رکھ دی۔ لالٹین میں شیشہ لگا ہوتا ہے، اس لیے  وہ ہَوا سے بجھتی نہیں ہے۔

اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ مسجد میں تشریف لائے، لالٹین پر نگاہ پڑی تو  جَلَال سے فرمایا: حاجی صاحب! آپ نے  کئی مرتبہ مسئلہ سُنا ہو گا کہ مسجد میں بدبُودار تیل نہیں جلانا چاہیے۔ عرض کیا: حُضُور! اِس لالٹین میں اَرَنْڈِی  کا تیل ہے۔ فرمایا: گزرنے والے لوگ یہ بات کیسے سمجھ سکیں گے؟ وہ تو یہی کہیں گے کہ دوسروں کو فتویٰ دیا جاتا ہے: مسجد میں بدبُودار تیل نہ جلاؤ! خُود لالٹین جلوا رہے ہیں۔ ([1])

مزید فرمایا: اگر اَرَنْڈِی  کا تیل ڈال کر ہی لالٹین جلانی ہے تو اس کا ایک طریقہ ہے، لالٹین کے پاس کھڑے ہو جائیں اور آواز لگاتے رہیں: اس میں اَرَنْڈِی کا تیل ہے، اس میں اَرَنْڈِی کا تیل ہے، تاکہ گزرنے والوں کو بدگُمانی  نہ ہو۔ حاجی کفایتُ اللہ صاحِب نے یہ


 

 



[1]... فیضانِ اعلیٰ حضرت ،عادات و معمولات،  صفحہ:121 مفصلاً۔